اسرائیل اور لبنان کے مابین کشیدگی اپنے شباب پر ہے، دونوں ایک دوسرے کو نشانہ بنانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں ۔ اسی بیچ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں میں حملے کیے گئے ہیں۔ اسرائیلی فضائیہ نے مس الجبل، طیبہ اور بلیدہ میں حملہ کیا۔مغربی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ جنوبی لبنان کے علاقے وادی بقا میں 70 مقامات کو اسرائیل نے نشانہ بنایا ہے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے حزب اللّٰہ پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضائی حملوں میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
وہیں دوسری طرف حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ اس ہفتے لبنان اور شام میں اس کے ارکان کے خلاف پیجر اور واکی ٹاکی حملے “تمام سرخ لکیروں” کو عبور کر گئے ہیں اور یہ گروپ جوابی کارروائی کرے گا اور غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کے خلاف اپنی لڑائی میں حزب اللہ غیرمتزلزل ہے۔دو دن کے دوران ہونے والے غیر معمولی حملوں اور کم از کم 37 افراد کی ہلاکت کے بعد اپنی پہلی ٹیلی ویژن تقریر میں، نصراللہ نے انہیں “سلامتی اور انسانیت کے لحاظ سے ایک بڑا دھچکا” قرار دیا ،لیکن یہ بھی اعلان کیا کہ اسرائیل سرحد پر 11 ماہ سے جاری کشیدگی کے باعث شمالی علاقے سے جانے والے اپنے آبادکاروں کو واپس نہیں بسا سکے گا۔
حسن نصر اللہ نے آج نشر کی گئی ایک تقریر میں اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا: ’آپ شمال کے لوگوں کو واپس ان کے گھروں میں نہیں لا سکیں گے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ’کسی بھی فوجی کشیدگی، قتل و غارت اور جنگ کے باعث شہریوں کو سرحد پر واپس نہیں لایا جا سکتا۔انہوں نے کہا حزب اللہ پر ریڈیو ڈیوائسز اور پیجرز کے ذریعے حملے کر کے اسرائیل نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لیں۔ ان کی یہ تقریر اس وقت نشر ہو رہی تھی جب اسرائیلی جنگی طیاروں کی آوازیں بیروت میں عمارتوں کو ہلا رہی تھیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ نے اسرائیل کو دھمکی دی کہ اسے ڈیوائسز کے دھماکوں پر ’سخت بدلے اور منصفانہ سزا‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔حزب اللہ کے سربراہ نے ان مواصلاتی آلات کے دھماکوں کی داخلی تحقیقات کا بھی اعلان کردیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔