Bharat Express

Lebanon Blast

نیتن یاہو نے کہا، ’’لبنان کے لوگوں، میں آپ کو بتاتا ہوں۔ اپنے ملک کو حزب اللہ سے آزاد کرو، تاکہ یہ جنگ ختم ہو۔ حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کا حملہ گزشتہ 3 ہفتوں سے جاری ہے۔

حزب اللہ نے منارا میں اسرائیلی فوجیوں پر حملے کا دعویٰ کیا ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے اتوار کو شمالی اسرائیل کے شہر منارا میں اسرائیلی فوجیوں پر راکٹوں اور میزائلوں سے تین حملے کیے ہیں۔

لبنان کی فوجی قیادت نےکہا اسرائیلی فورسز بدھ کو سرحدی حدود سے 400 میٹر اندر خربت یارون اور باب الادیسہ میں داخل ہوئیں جو مختصر وقت میں واپس نکل گئیں۔عرب نیوز کے مطابق اسرائیل فورسز نے اس مداخلت کو حزب اللہ کے خاتمے کے ساتھ جوڑتے ہوئے درست قرار دیا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ ان کے فوجی حالیہ مہینوں میں اس مشن کے لیے تربیت اور تیاری کر رہے تھے۔اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اس گروپ پر اس وقت تک حملے جاری رکھے گا جب تک کہ سرحد پر بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کے لیے اپنے گھروں کو واپس جانا محفوظ نہ ہو جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے فلسطین اور لبنان کے بعد تیسرے مسلمان ملک پر حملہ کرتے ہوئے یمن میں بمباری کی، جہاں اسرائیلی حملے میں یمن کے چوتھے بڑے شہر حُدیدہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم چار افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جب کہ ہزاروں زخمی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق لبنان میں اب تک مجموعی طور پر 1640 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 104 بچے اور 194 خواتین شامل ہیں۔

۔لبنان کے وزیرِ صحت فراس عبیاد نے کہا کہ پیر کی صبح سے جاری اسرائیل کے حملوں میں لگ بھگ 569 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1900 زخمیوں کو اسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ بطور رہنما ہمارے پاس کوئی عیاشی نہیں تھی۔ مجھے یوکرین سے غزہ تک اور جنگ، بھوک، دہشت گردی، ظلم، لوگوں کی بے گھر ہونے، موسمیاتی تبدیلی اور جمہوریت کو درپیش خطرات کے چیلنجز کا ادراک ہے۔صدر بائیڈن نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ان کی انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں استحکام لانے پر کام کر رہی ہے۔

حزب اللہ کی طاقت کی بات کریں تو اس کے پاس بھاری ہتھیاروں سے لیس غیر سرکاری گروپوں کی فوج ہے، اس کے پاس راکٹ اور ڈرون سمیت کئی خطرناک ہتھیار بھی ہیں، جو اسرائیل کے کسی بھی حصے کو آسانی سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

لبنان کے وزیر داخلہ بسام مولوی نے اسرائیل کی طرف سے وسیع پیمانے پر لبنان میں ہونے والے حملوں کے بارے میں کہا ہے کہ توقع ہے کہ لبنان کا حشر غزہ جیسا نہیں ہوگا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پورا لبنان جنگ کی لپیٹ میں ہے اور شہریوں کو مل جل کراس مشکل سے نکلنا چاہیے۔