Bharat Express

Lawrence Bishnoi

بابا صدیقی کا شمار سلمان خان کے قریبی دوستوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے کئی سالوں کے بعد بھائی جان (سلمان خان) اور بادشاہ (شاہ رخ خان) کے درمیان دوستی بھی کرائی تھی۔ دونوں کو اپنی افطار پارٹی میں بلایا تھا اور گلے ملوایا تھا۔

قتل کا اعتراف کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر استعمال ہونے والا یہ ہینڈل لارنس گینگ نے پہلے کبھی استعمال نہیں کیا۔ لارنس بشنوئی کا انداز یہ رہا ہے کہ انمول بشنوئی، گولڈی برار یا گینگ کا کوئی مضبوط رکن ایسی پوسٹ لگا کر ذمہ داری قبول کرتا ہے۔ یہ جانچ کا رخ موڑنے کی شرارت بھی ہوسکتی ہے۔

دہلی پولیس اور یوپی پولیس کے اسپیشل سیل کے اس مشترکہ آپریشن میں کل آٹھ گولیاں چلائی گئی ہیں۔ تصادم میں دو شرپسند زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی مجرم انس 4 سے 5 مقدمات میں مطلوب ہے۔

اپنے گھر پر فائرنگ کے بعد اے پی ڈھلون نے پہلی بار انسٹاگرام پر پوسٹ شیئر کی اور لکھا کہ میں محفوظ ہوں، میرے لوگ بھی محفوظ ہیں۔ ہر ایک کا شکریہ جنہوں نے مجھ سے رابطہ کیا۔

میانک عرف سنیل مینا بیرون ملک روپوش ہے۔ تینوں کے نام غیر ملکی اسلحے کی اسمگلنگ میں سامنے آئے تھے۔ گوپال گنج کے ایس پی سوارن پربھات نے یہ جانکاری دی۔ ایس پی نے کہا ہے کہ تینوں مفرور کارندوں پر انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔

اس ریکارڈنگ سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ فائرنگ کے وقت سے لے کر دونوں ملزمان کے روپوش ہونے تک انمول شوٹروں سے مسلسل رابطے میں تھا۔ پولیس کو گرفتاری کے وقت ملنے والے موبائل فون سے انمول کی کال ریکارڈنگ ملی ہے۔

سائبر پولیس نے سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کے معاملے میں آئی ٹی ایکٹ 66 (D) کے ساتھ 506 (2)، 504، 34 آئی پی سی کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ کرائم برانچ کی ایک ٹیم معاملے کی جانچ کے لیے راجستھان گئی تھی۔

14 اپریل کو ممبئی کے باندرہ علاقے میں واقع گلیکسی اپارٹمنٹ میں سلمان کے گھر کے باہر موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے فائرنگ کی تھی اور فرار ہو گئے تھے۔ لارنس بشنوئی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

14 اپریل کو سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ ہوئی تھی۔ فائرنگ کے بعد حملہ آور موٹر سائیکل پر فرار ہو گئے۔ اس معاملے میں کرائم برانچ نے اب تک وکی گپتا، ساگر پال، انوج تھاپن، سونو بشنوئی، رفیق چودھری کو گرفتار کیا ہے۔

موسے والا کے والد بلکور سنگھ نے کہا ہے کہ ان کے اعتراف کے بعد حکومت کو ان لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنی چاہیے جن کی وجہ سے سکیورٹی میں کمی کی گئی۔ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچ زبان پر آ ہی جاتا ہے۔