سدھو موسے والا
Sidhu Moosewala Murder Case: پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو سکیورٹی کی کمی کے باعث قتل کیا گیا۔ پنجاب حکومت کے وکیل ایڈوکیٹ جنرل گرمندر سنگھ گیری نے سپریم کورٹ میں داخل کردہ حلف نامہ میں اس بات کو قبول کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اعتراف جرم کرنے کے بعد موسے والا کے والد بلکور سنگھ حکومت پر حملہ آور بن گئے ہیں۔ شرومنی اکالی دل نے بھی سنگر کے قتل پر حکومت کو گھیر لیا ہے۔
لائیو ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق موسے والا کے والد بلکور سنگھ نے کہا ہے کہ ان کے اعتراف کے بعد حکومت کو ان لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنی چاہیے جن کی وجہ سے سکیورٹی میں کمی کی گئی۔ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچ زبان پر آ ہی جاتا ہے۔ اس قتل میں ملزمان کے کردار سے زیادہ پنجاب حکومت کا کردار ہے۔ لارنس بشنوئی نے ڈیڑھ سال قبل جیل سے انٹرویو دیا تھا لیکن حکومت ابھی تک کچھ پتہ نہیں لگا سکی۔
پنجاب میں بہت خراب ہے امن و امان
شرومنی اکالی دل کے سینئر لیڈر بکرم سنگھ مجیٹھیا نے کہا ہے کہ موسے والا کے قتل کے معاملے میں حکومت کے خلاف بھی مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گلوکار کو سکیورٹی واپس لینے کے دو دن کے اندر قتل کر دیا گیا۔ موسے والا کے گھر والے بھی یہی کہہ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نہ صرف گلوکار کی سکیورٹی میں کمی کی بلکہ بشنوئی کو جیل سے انٹرویو کی اجازت بھی دی۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وزیراعلیٰ بھگونت مان کی قیادت میں پنجاب میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں- Lok Sabha Elections: بی جے پی اور سی ایم یوگی کی میٹنگ میں اکھلیش یادو اور ایس پی زندہ باد کے لگے نعرے-آدتیہ یادو
حکومت نے کی تھی موسے والا کی سکیورٹی میں کمی
دراصل، پنجاب حکومت نے سدھو موسے والا کی سکیورٹی کے لیے 4 سکیورٹی اہلکار تعینات کیے تھے، جنہیں کم کر کے 2 کر دیا گیا۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گولڈی براڑ نے گلوکار کو قتل کرنے کے لیے اپنے شوٹر بھیجے۔ پولیس نے بھی چارج شیٹ میں اسے قبول کیا ہے۔ پولیس نے 26 مئی کو سکیورٹی کم کردی اور پھر 29 مئی 2022 کو سدھو موسی والا کو قتل کردیا گیا۔ اس وقت پنجاب حکومت نے موسے والا سمیت 424 وی آئی پیز کی سکیورٹی میں کمی کی تھی۔
-بھارت ایکسپریس