Bharat Express

Joshimath

جوشی مٹھ سمیت اتراکھنڈ کے مختلف علاقوں میں زمین پھٹنے کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔ ابتدائی طور پر جوشی مٹھ میں سینکڑوں گھروں میں دراڑیں نظر آئیں جس کے بعد مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

ابھی جوشی مٹھ کے زخم پورے طریقے سےبھرے بھی نہیں ہیں کہ دوسری طرف رودرپریاگ کے مروڑا گاؤں کے لوگ رشیکیش-کرن پریاگ ریل پروجیکٹ کا خمیازہ اٹھانے پر مجبور ہیں۔

اطلاع دینے کے بعد بھی مقامی انتظامیہ نے ہفتے کی شام تک ہوٹلوں کا معائنہ نہیں کیا تھا۔ دیر شام جوائنٹ مجسٹریٹ دیپک سینی نے اپنی ٹیم کے ساتھ معائنہ کیا۔

سوال اٹھتا ہے کہ ترقی کے نام پر ہم جو انہدام کر رہے ہیں، کیا یہ سانحہ واقعی اسی کا نتیجہ ہے؟ اگریہی ناقابل تردید سچائی ہے تو ترقی کی قیمت کیا ہونی چاہئے؟

یہ تصاویر Cartosat-2S سیٹلائٹ سے لی گئی ہیں۔ ملک کے تمام سائنس دان جوشی مٹھ میں مٹی کے تودے گرنے کے بعد گھروں اور سڑکوں میں پڑنے والی دراڑوں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔

منگل کی شام دیر گئے علاقے کے لوگوں کے غصے کو دیکھتے ہوئے میونسپل کارپوریشن کی ٹیم نے پیاؤ کو منہدم کر دیا۔ یہاں کے لوگوں نے بتایا کہ تین روز قبل رات گئے وہ لکڑیاں کاٹنے کی آوازوں سے بیدار ہوئے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے حکومت کے ذریعہ اسماٹ سٹی پروجکٹ کے تحت پائپ لائن بچھائی گئی تھی،جو اب مبینہ طور پر لیک ہورہی ہے۔ جس سے دراڑیں آرہی ہیں۔ کنوری گنج علاقہ کے گھروں میں دراڑیں اور ریسوا کی خبریں ملی ہے۔

جس کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور پی ایس نرسمہا کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے کو دیکھنے کے لیے جمہوری طور پر منتخب ادارے موجود ہیں۔

ایس ڈی آر ایف کے کمانڈنٹ منیکانت مشرا نے کہا کہ ہوٹل ملاری ان کو منہدم کردیا جائے گا۔ اسے مرحلہ وار گرایا جائے گا۔ یہ ہوٹل ٹیڑھے میڑھے ہو چکے ہیں۔

بھارتی انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی، انڈین اسکول آف بزنس کے ریسرچ ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ایسوسی ایٹ پروفیسر اور آئی پی سی سی رپورٹ کے سرکردہ مصنف انجل پرکاش کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت بن رہی ہے۔