Bharat Express

Jamiat Ulema-E-Hind

آج مسلمانوں میں پڑھے لکھے لوگوں کی کمی نہیں ہیں، ان میں تعلیم حاصل کرنے کا رجحان بڑھا ہے ناموافق حالات میں بھی قوم نے زندہ رہنے اورآگے بڑھنے کا حوصلہ نہیں چھوڑا

فلسطین میں جاری جنگ کے تناظر میں مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ فلسطین کے عوام اپنے ملک کے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اوریہ جنگ ایک دو دن میں نہیں جیتی جاسکتی بلکہ اس کے لئے اسی طرح مسلسل قربانیاں دینی پڑیں گی، جس طرح ہم نے اپنے ملک کی آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں۔

عدالت نے تمام دستاویزات کو گجراتی زبان سے انگریزی میں منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔  جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بے گناہوں کی باعزت رہائی تک ہماری قانونی جدوجہد جاری رہے گی۔

جمعیۃ علماء ہند نے تمام انصاف پسند بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ کے مظلوموں سے ان کے جینے کا حق چھین رہا ہے۔

ملزمین کو صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی گئی تھی۔ اس سے قبل بھی جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے 9 ملزمین کی ضمانت منظور ہوئی تھی۔ متذکرہ ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں ایڈوکیٹ شوکت علی اورایڈوکیٹ ناجد خان نے داخل کی تھی۔

ملزم عارف شمیم کو صدرجمعیۃ علماء ہندمولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی گئی تھی، اس سے قبل جمعیۃ علماء ہند قانونی امدادکمیٹی کے توسط سے مقیم عالم اور فاروق کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔

خلیجی ممالک ہمارے کردار پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ یہ ممالک ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ جب ہم کچھ نہیں کر پا رہے ہیں  تو اتنی بڑی تنظیم رکھنے کا کیا فائدہ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا کر ملک کی اکثریتی برادری کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔

جمعۃعلماء ہندکے صدرمولانا ارشدمدنی کی ہدایت پراسی ضمن میں ہوڈل سیکشن کے گاؤں سیولی کے قبرستان اورعیدگاہ کی مرمت کا کام مکمل ہوچکا ہے، ہوڈل سیکشن کے ہی حسن پورقصبہ کی ایک مسجد میں بھی شرپسندوں نے زبردست توڑپھوڑکی تھی اس کی بھی مرمت اورتزئین کاری کاکام مکمل ہوچکا ہے۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے 18 سال کے بعد ضمانت پرملزمین کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمین کے اہل خانہ کے لئے بلاشبہ یہ انتہائی خوشی کی بات ہوگی کیونکہ ان کے لئے یہ ساعت ایک طویل انتظارکے بعد آئی ہے

عدالت نے نہ صرف ملزم کو ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے بلکہ مقدمہ کی سماعت 6 ماہ کے اندرمکمل کئے جانے کابھی ٹرائل کورٹ کو حکم دیا۔