نئی دہلی: ممنوع تنظیم داعش کے رکن ہونے اورہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کے الزامات کے تحت گرفتارملزم جمیل احمد کو کل جے پورہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ اطلاع جمعیۃ علماء ہند نے دی ہے۔ ملزم جمیل احمد حاجی خلیل احمد باکھڑگذشتہ کئی سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔ عدالت نے نہ صرف ملزم کو ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے بلکہ مقدمہ کی سماعت 6 ماہ کے اندرمکمل کئے جانے کابھی ٹرائل کورٹ کو حکم دیا۔ ملزم جمیل احمد کو صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی نے قانونی امداد فراہم کی ہے۔ ملزم جمیل احمد کی ضمانت عرضداشت پرسینئر ایڈوکیٹ اشوک اگروال، مجاہد احمد نے مشترکہ بحث کی جبکہ ان کی معاونت ایڈوکیٹ نشانت ویاس اورایڈوکیٹ فاروق احمد نے کی۔
دفاعی وکلاء نے پیش کیں دلیلیں
تفصیلات کے مطابق، دفاعی وکلاء نے ملزم جمیل احمد کی ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے جئے پور ہائی کورٹ کے جسٹس انیل کماراپمن کو بتایا کہ ملزم گزشتہ 7 سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔ اس درمیان استغاثہ نے 33 میں سے 31 سرکاری گواہان کی گواہی خصوصی سیشن عدالت میں درج کرائی ہے، لیکن گذشتہ 6 ماہ سے استغاثہ عدالت میں بقیہ گواہ استغاثہ کو پیش نہیں کرسکا ہے۔ دفاعی وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کے خلاف بیان درج کرانے والے دوسرکاری گواہان دوران گواہی اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ حوالہ کے ذریعہ جمیل احمد نے ممنوع تنظیم داعش کے رکن کے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفرنہیں کئے تھے۔
ملزم محمد اقبال کی ضمانت پہلے ہی ہوچکی تھی منظور
دفاعی وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم جمیل احمد کے ساتھ مقدمہ کا سامنا کررہے ملزم محمد اقبال احمد کی ضمانت ہائی کورٹ پہلے ہی منظورکرچکی ہے، لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ ملزم جمیل احمد کی ضمانت عرضداشت مسترد کئے جانے کی ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل راجیش مہارشی نے عدالت سے گزارش کرتے ہو ئے بینچ کو بتایا کہ ملزم ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے اوراس نے دبئی سے حوالہ کے ذریعہ ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے کے لئے فنڈ کا بندوبست کیا تھا۔ ملزم کی ذہنیت جہادی ہے اوراسی نے داعش نامی ممنوع تنظیم کو اپنے اثر ورسوخ سے پیسے مہیا کرائے تھے تاکہ ہندوستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دی جاسکے۔
عدالت نے ملزم کو دیا یہ بڑا حکم
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل راجیش مہارشی نے عدالت سے گزارش کی کہ یواے پی اے قانون کی دفعہ 43 ڈی (5) کے تحت دہشت گردی اورملک دشمنی جیسے سنگین الزامات کا سامنا کررہے ملزمین کو ضمانت پررہائی نہیں دی جاسکتی، لہذا ملزم کی ضمانت عرضداشت مسترد کی جائے۔ فریقین کی دلائل کی سماعت کے بعد جسٹس انیل کماراپمن نے ملزم جمیل احمد کو 30 ہزار روپئے کے مچلکہ پرمشروط ضمانت پررہا کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ ملزم جمیل احمد مہینہ میں دومرتبہ متعلقہ پولس اسٹیشن میں حاضری درج کرائے گا نیز پاسپورٹ بھی اسے عدالت میں جمع کرانا ہوگا۔ مزید اسے ٹرائل کورٹ کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا تاکہ ٹرائل 6 ماہ میں مکمل ہوسکے۔