Bharat Express

Jamat-E-Islami Hind

امیر جماعت نے مزید کہا کہ ’’ ہمیں اپنی طاقت سے آگاہ رہنا چاہئے، اس کی جڑیں ہمارے مذہب ، اس کی عظیم تعلیمات اور اصولوں میں پیوست ہیں۔ کسی بھی طرح کے جبر و استحصال کے خلاف ایک محافظ کے طور پر کام کرنا ہماری روایت رہی ہے۔

جماعت اسلامی ہند کا کہنا ہے کہ گیان واپی مسجد معاملے میں کورٹ کی یہ دلیل قطعی غلط ہے اورنا واقفیت کی بنیاد پردی گئی ہے۔ سچائی تویہ ہے کہ تہہ  خانے میں کبھی کوئی پوجا ہوئی ہی نہیں اورنہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے۔

امیر جماعت نے کہا کہ ہم پہلے بھی ’ ورشپس پلیس ایکٹ 1991‘ کی پاسداری کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور آج پھر اسی کا اعادہ کرتے ہیں ۔ یہ ایکٹ عوامی عبادت گاہوں کو 15 اگست 1947 کے مذہبی کردار پر برقرار رکھنے کی ضمانت دیتا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کا ماننا ہے کہ ’اے ایس آئی‘ کی رپورٹ اس متنازعہ معاملے میں حتمی ثبوت نہیں بن سکتی‘‘۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر جناب ملک معتصم خان نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہیں۔

امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت ’آئی سی جے ‘ میں گھسیٹنے پر جنوبی افریقہ کی ستائش کرتے ہوئے حکومت ہند اور مسلم ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے اسرائیل پر دباؤ بنائیں۔

جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر نے کہا، "ہم اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ اذان کا مطلب مسلمانوں کے لیے مساجد میں پانچ وقت کی لازمی نماز میں شرکت کے لیے ہے۔ السلام علیکم) اور آج بھی جاری ہے

جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اسرائیل کے اس ظالمانہ رویے کی شدید مذمت کرتا ہے نیز بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کی ان وحشیانہ کارروائیوں پر قدغن لگاتے ہوئےمستقل جنگ بندی کو فوری نافذ کرائے

سید سعادت اللہ حسینی نے اس اہم قرارداد پرووٹنگ میں بھارت کی عدم شرکت پراپنی مایوسی کا اظہارکیا ہے اورکہا ہے کہ بھارت ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرنے اوراسرائیل کے استعماری مظالم کی شدید مخالفت کرنے والی ایک نمایاں آوازرہا ہے۔

جماعت اسلامی ہند، اسرائیل کے اس وحشیانہ عمل کو قتل عام اورانسانیت کے خلاف جرم سمجھتی ہے۔ اسرائیلی قابض فوج تمام جنگی قوانین اوربنیادی انسانی اقدارکی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکولوں اوراسپتالوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

جماعت  اسلامی ہند گاندھی جی کے اس مشہور قول پر یقین رکھتی ہے جو ہندوستان کی قدیم پالیسی کی بنیاد رہی ہے ۔ وہ یہ کہ ' فلسطین فلسطینیوں کا ہے جس طرح انگلستان انگریزوں کا ہے یا فرانس فرانسیسیوں کا ہے '۔ جماعت چاہتی ہے کہ ہندوستانی حکومت فلسطینیوں کی حمایت کرے۔