Bharat Express

Arvind Kejriwal Arrested in Delhi’s Liquor Policy Scam: اروند کجریوال کی گرفتاری کا مقصد ہے، اپوزیشن کو ہراساں کرنا، جماعت اسلامی ہند

کچھ دنوں قبل جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو گرفتار کیا گیا، ان کے بعد کجریوال دوسرے اپوزیشن وزیر اعلیٰ ہیں جنہیں ’ای ڈی‘ نے سلاخوں کے پیچھے ڈالا ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر

نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ” ای ڈی‘ (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) کے ذریعہ دہلی کے وزیر اعلیٰ کو گرفتار کیا جانا فکرو تشویش کی بات ہے۔ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کے لئے مرکزی ایجنسیوں کو استعمال کیا جارہا ہے جوکہ انتہائی نا پسندیدہ عمل ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب عام انتخابات قریب ہیں، اس طرح کی کارروائی کرنا، حکومت کی نیت میں کھوٹ کو اجاگر کرتا ہے۔

کچھ دنوں قبل جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو گرفتار کیا گیا، ان کے بعد کجریوال دوسرے اپوزیشن وزیر اعلیٰ ہیں جنہیں ’ای ڈی‘ نے سلاخوں کے پیچھے ڈالا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ مخصوص مقاصد کے تحت یہ سب کیا جارہا ہے، مثال کے طور پر اپوزیشن کی سیاسی فنڈنگ کو ختم کرنا، ای ڈی کے ذریعہ اپوزیشن کی اعلیٰ قیادت کو ہراساں کرنا اور گرفتاری کے بعد ضمانت پر باہر آنے والے لیڈروں کو حکمراں پارٹی میں شمولیت کے لئے راضی کرنا وغیرہ۔ ایسا کرنا غیر اخلاقی، غیر آئینی عمل ہے جسے اپوزیشن کو ڈرانے کے لئے اختیار کیا جارہا ہے تاکہ اپوزیشن کو اس حد تک کمزور کردیا جائے کہ اس کا کوئی سیاسی اثر و رسوخ باقی ہی نہ رہے اور عملی طور پر ملک بھر میں صرف ایک پارٹی کا تسلط قائم رہے۔ اس طرح کی سوچ سے ہماری جمہوریت کمزور ہوتی ہے اور ملک بد نظمی کا شکار ہوجاتا ہے۔لہٰذا اس سے بچنا ہرپارٹی کی اولین ذمہ داری ہے“۔

پروفیسر سلیم نے کہا کہ ” جماعت اسلامی ہند محسوس کرتی ہے کہ سرکاری اداروں کو کسی مخصوص پارٹی کے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے رجحان سے بیوروکریسی پر سے عوام کا اعتماد اٹھ جاتا ہے اور سرکاری محکموں میں کرپشن کی راہیں کھلتی ہیں۔اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ بیوروکریسی کا استعمال سیاسی مفاد کے لئے کرنے سے گریز کرے تاکہ سرکاری ادارو ں کے تئیں لوگوں کے دلوں میں جو وقار و احترام پایا جاتا رہا ہے، وہ از سر نو بحال ہو۔ کسی بھی جمہوری ملک میں مضبوط اپوزیشن کا وجود اور تعمیری تنقید کوآزادی حاصل ہونا، جمہوریت کے لئے لازمی ہوتا ہے۔ جماعت کا خیال ہے کہ جس نے جرم کیا، اسے سزا ضرور ملنی چاہئے، چاہے وہ کوئی بھی ہو، لیکن یہ بات ذہن نشیں رہنی چاہئے کہ کوئی شخص اس وقت تک قصوروار نہیں ہوتا ہے جب تک کہ عدالت سے اسے سزا نہ دے دی جائے۔ حیرت کی بات ہے کہ ’ای ڈی‘ ان لوگوں کے پاس نہیں جارہی ہے جو حکمراں پارٹی کے قریبی ہیں۔ ایسے حالات میں سپریم کورٹ سے امید وابستہ ہے کہ کجریوال کو وہاں سے انصاف ملے گا۔ اس وقت ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، جمہوریت خطرے میں ہے مگر یقین ہے کہ ہمارے ملک کے لوگ باہم مضبوط رہیں گے اورقومی آئین و اقدار کو محٖفوظ رکھنے میں اپنا اہم کردارنبھاتے رہیں گے۔

 بھارت ایکسپریس۔