Bharat Express

Israeli police attack Palestinians

اسرائیلی حکومت پر قیدیوں کو رہا کروانے کےلیے اپنے شہریوں کا بھی شدید دباؤ ہے کیونکہ 100 کے قریب قیدی اب بھی غزہ میں حماس کی قید میں موجود ہیں۔ آئے روز اسرائیل میں بڑے پیمانے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں جس میں حکومت سے قیدیوں کو رہا کرانے کےلیے جنگ بندی معاہدے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

حماس نے کہا کہ اس نے ثالثوں کو غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو روکنے،  امداد فراہم کرنے، غزہ کے بے گھر لوگوں کی ان کے گھروں کو واپسی، اور اسرائیلیوں افواج کی واپسی پر مبنی ایک جنگ بندی کا ایک جامع وژن پیش کیا۔

غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 20424 ہوگئی جب کہ 54 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے المغازی کیمپ پر اسرائیلی فوج کی طرف سے خون کی ہولی کھیلنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتےہوئے اسے صریح عالمی جرم قرار دیا ہے۔

پی ایم نیتن یاہو نے کہا کہ ہم فتح حاصل کرنے تک لڑائی کو جاری رکھیں گے۔ ہمیں کوئی نہیں روک سکتا اور ہمیں یقین ہے کہ ہمارے پاس جنگ کے تمام اہداف حاصل کرنے کی طاقت، قوت، ارادہ اور عزم ہے اور ہم ایسا کریں گے۔وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق، وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے دریافت کی گئی حماس کی سرنگوں میں سے ایک کا دورہ کیا۔

حماس کی قسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ کسی بھی طرح کے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کی صورت میں ہماری حراست میں موجود قیدیوں میں سے ایک ایک کو افسوس کے ساتھ پھانسی دیں گے اور ہم اس پھانسی کو نشر کرنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس فیصلے پر افسوس ہے۔

 مصر نے روز عالمی برادری پر زور دیا  ہے کہ وہ اسرائیل سے فلسطینی عوام کے خلاف اپنے حملے اور اشتعال انگیز کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کرے۔مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے "اپنی ذمہ داری کو نبھانے" اور "فلسطینی حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے" کا مطالبہ کیا۔

محمود عباس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ یروشلم اور اس کے مقدس مقامات کی تاریخی اور قانونی حیثیت کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔ انہوں نے ایک بین الاقوامی امن کانفرنس کی بھی درخواست کی جس میں مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول سے متعلق تمام ممالک شرکت کریں گے۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ایک پر امید لہجے میں کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ جلد ہی معاہدہ ہو جائے گا۔ایلی کوہن نے اسرائیل کے آرمی ریڈیو کو مزید بتایا کہ "خرابیوں کو پر کیا جا سکتا ہے۔میرے خیال میں یقینی طور پر اس بات کا امکان ہے کہ، 2024 کی پہلی سہ ماہی میں، چار یا پانچ ماہ بعد، ہم اس مقام پر پہنچ سکیں گے۔

اسرائیل کے لیے امریکی فوجی مدد کا استعمال مقبوضہ علاقوں کے کچھ حصوں کو ضم کرنے، اسرائیلی آباد کاروں کے تشدد میں سہولت فراہم کرنے اور بنجامن نیتن یاہو کی حکومت کے انتہائی دائیں بازو کی حوصلہ افزائی کرنےکیلئے کیاجارہا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق تازہ جھڑپوں میں متعدد فلسطینی شدید زخمی ہوئے۔ افراتفری کے عالم میں اسرائیلی پولیس نے یروشلم میں داخل ہو کر کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔