Bharat Express

Israel

مڈل ایسٹ سے لیکر یورپ  تک  جنگ جاری ہے ۔ روس یوکرین کی جنگ ہو یا  حماس اسرائیل کی یا پھر حوثیوں کے خلاف بحر احمر میں جنگ ہو، ان تمام جنگوں میں امریکہ واحد ایسا ملک ہے جو ہر جگہ موجود ہے۔ اسرائیل حماس جنگ میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔

ایران نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے وابستہ ہونے کے معاملے میں 4 افراد کو پھانسی کی سزا دے دی ہے۔ یہ بمباری مہم کو انجام دینے کے لئے عراق کے کردستان علاقے سے غیرقانونی طریقے سے ایرانی علاقے میں داخل ہو رہے تھے۔

حماس نے پہلی بار کوئی عوامی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس میں اس نے اسرائیل پراپنے حملوں کو صحیح ٹھہرایا ہے۔

کردستان کی حکومت کی سلامتی کونسل نے اس حملے کو جرم قرار دیا ہے، جب کہ عراقی سکیورٹی اور طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں کروڑ پتی کرد تاجر پیشراؤ ڈیزائی اور ان کے خاندان کے کئی افراد شامل ہیں۔

وزیراعظم مودی نے لکشدیپ کی یاترا کے دوران کچھ تصاویر شیئر کرتے ہوئے سیاحوں سے اس کی خوبصورتی کو دیکھنے کی اپیل کی۔ مالدیپ کے کچھ اور وزراء  اور لیڈران اس پر مشتعل ہوگئے۔

نئی قانون سازی نے حکومت اور وزراء کے فیصلوں کو منسوخ کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے پاس موجود ٹولز میں سے ایک کو ہٹا دیا تھا، لیکن تمام نہیں۔ اس نے عدالت کی ایسے فیصلوں کو کالعدم قرار دینے کی اہلیت کو چھین لیا جو اسے "غیر معقول" سمجھتے تھے۔لیکن اب عدالت نےا س قانون کو ہی منسوخ کردیا ہے۔

فرانسیسی صدر نے ایک بیان میں کہا کہ فرانس، اردن کے ساتھ مل کر آنے والے دنوں میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر آپریشن کرے گا۔ ایمانوئل میکرون نے بات چیت کے دوران وزیر اعظم نیتن یاہو کو غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں اور انسانی ہنگامی صورتحال پر اپنی "گہری تشویش" کے بارے میں بتایا۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا تھا کہ ہفتے کی صبح ایران سے داغے گئے ڈرون کے ذریعے بحر ہند میں ایک کیمیائی ٹینکر کو نشانہ بنایا گیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سعودی عرب کی بندرگاہ سے ہندوستان کے منگلور آنے والے ٹینکر پر حملے کے بعد ہلچل مچ گئی تھی

رائٹرز کے مطابق پینٹاگون نے کہا، "لائبیریا کے جھنڈے والا، جاپان کی ملکیت اور نیدرلینڈز سے چلنے والا کیم پلوٹو مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے (جی ایم ٹی کے 6 بجے) ایران کے یکطرفہ حملے کے بعد بحر ہند میں پھنس گیا۔"

غزہ میں 18 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ اس میں بیشترخواتین اوربچے شامل ہیں۔ اس درمیان حماس سربراہ اسمٰعیل ہانیہ نے کہا کہ اسرائیلی حملے کو روکنے کے لئے ہم کسی بھی تبادلہ خیال اور پہل کرنے کے لئے تیار ہیں۔