Bharat Express

Israel

اسرائیل اور حماس کی لڑائی کو روکنے اور بقیہ یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں کئی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ حماس کا زور جنگ کے خاتمے اور تمام آئی ڈی ایف فورسز کو واپس بلانے پر رہا ہے۔ دوسری جانب نیتن یاہو نے ان شرائط کو مسترد کر دیا ہے۔ حماس ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رہا ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیزفائر ک اعلان ہوچکا ہے، جلد ہی اسرائیلی فوجی لبنان سے لوٹ جائیں گے۔ 30 ستمبر سے اسرائیلی فوج نے لبنان میں زمینی حملے کی شروعات کی تھی اور تقریباً 2 ماہ بعد جنگ بندی معاہدہ کرلیا گیا ہے۔ تاہم ایسی کیا وجہ ہے کہ تمام عالمی دباؤ کے باوجود غزہ میں سیز فائر سے انکار کرنے والے نیتن یاہو کو اس معاہدے کے لئے مجبور ہونا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق اس واقعے کے بعد قومی سلامتی کونسل نے متحدہ عرب امارات کو سفری انتباہ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک مںہ اسرائلھ اور یہودیوں کے لیےخطرہ بنا ہوا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ان خدشات کے درمیان کہا کہ ہم اپنے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ایران بغیر کسی ردعمل کے اسرائیلی حملے کو جذب کر لے گا تو وہ غلط ہے۔

اسرائیل کئی بار ایران کو دھمکیاں دے چکا ہے لیکن ابھی تک حملہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ درحقیقت ایران مشرق وسطیٰ میں بڑی  حکمت عملی سے کام کر رہا ہے۔

ادھر یہ خبر بھی ہے کہ اسرائیل ایران کے میزائل حملوں کا جواب دینے کے لیے آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ امریکی نیوز ویب سائٹ Axios نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران کی تیل تنصیبات پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔

اسرائیل پرایران نے حملے کے درمیان اسلامک ریولیوشنری گارڈ کارپس (آئی آرجی سی) کا بیان آیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ، حسن نصراللہ اور عباس نیلفروشان کے قتل کے جواب میں ہم نے حملے شروع کردیئے ہیں۔

حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کی موت کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ چھڑگئی ہے۔ ایران نے اس حملے سے ایران کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔ ایران نے اسرائیل پر 400 بلیسٹک میزائلیں داغی ہیں۔ اس بات کی تصدیق خود ہی اسرائیلی فوج یعنی آئی ڈی ایف نے کی ہے۔

ایران نے اسرائیل پر  میزائلوں سے حملہ کرنا شروع کردیا ہے۔ اسی حملے کے درمیان تل ابیب میں واقع ہندوستانی سفارت خانہ نے اسرائیل میں رہ رہے ہندوستانی کے لئے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ امریکہ کو ایسے اشارے ملے ہیں کہ ایران اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکی اہلکار نے کہا کہ ہم اسرائیل کو اس حملے سے بچانے کے لیے دفاعی تیاریوں کی حمایت کر رہے ہیں۔