Bharat Express

Israel-Palestine War

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں خبردار کیا ہے کہ یہ تبدیلیاں کسی بھی قیمت پر ہونی چاہئیں۔ اس خط میں انسانی امداد میں اضافے اور ہتھیاروں کی فراہمی کی امریکی پالیسی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

غزہ کی آبادی جنگ کے آغاز سے قبل لگ بھگ 24 لاکھ تھی جس میں سے 80 فی صد سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔خیال رہے کہ غزہ کی عسکری تنظیم حماس اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین سمیت ان کے بیشتر اتحادی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

مسئلہ فلسطین کے حوالے سے وزارتی کونسل نے یقین دہانی کی کہ جی سی سی اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور غزہ پٹی کا محاصرہ ختم کرنے، قیدیوں کی رہائی اور انسانی بنیادوں پر متاثرین کے لیے امداد کی فوری اور جامع ترسیل کو ممکن بنانے پر زوردیا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان گذشتہ ہفتے زور دے کر یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہر گز قائم نہیں کرے گا۔ سعودی مجلس شوری کی کارروائیوں کا افتتاح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ ان کے ملک کی توجہ میں سرفہرست ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ امریکہ کی دی ہوئی جرات سے ہی اسرائیل نے غزہ جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ عباس نے کہا کہ امریکی حمایت جاری رہے گی تو اسرائیلی حملے بھی جاری رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک امریکہ کا سلامتی کونسل میں تین بار غزہ جنگ بندی قرارداد کو روکنا بے حد افسوسناک ہے۔

ترک صدر رجب طیب  اردوغان  نے  اسرائیلی  وزیراعظم نیتن یاہو کو  ہٹلر سے تشبیہ دیتے ہوئےکہا ہےکہ  غزہ میں صرف بچے نہیں  اقوام متحدہ  اور  مغرب کی اخلاقی روایات کا بھی قتل ہو رہا ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ دنیا کےممالک ریاست فلسطین کو تسلیم کریں۔

غزہ کی پٹی کے لیے ایک نئے انتظام کی بات بھی کی گئی ہے۔ یرغمالیوں کے رشتہ داروں نے اس منصوبے کی تعریف کی، لیکن حماس کے ایک اہلکار نے فوری طور پر اسے 'مضحکہ خیز' قرار دیا

انسانی ہمدردی کی تنظیم نے ایک پر پوسٹ میں کہا کہ "کسی بھی والدین کو اپنے بچے کو کھونے کی اذیت اور دل ٹوٹنے سے نہیں گزارنا چاہئے۔ہم اس تشدد کو قبول نہیں کر سکتے جس کا فلسطینی بچوں کو معمول کے مطابق سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تقریباً ایک سال سے غزہ میں حماس کے خلاف جنگ لڑ رہے اسرائیل کی مشکلات کم نہیں ہورہی ہیں۔ رفح بارڈر پرواقع فیلوڈیلفی کاریڈورپرکنٹرول سے متعلق اب مصر کے ساتھ تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے۔ مصرنے بنجامن نیتن یاہوکے رفح بارڈرسے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے دعووں کی مذمت کی ہے اورعلاقے سے اسرائیلی فوجیوں کی واپسی کے لئے ڈیڈ لائن کا مطالبہ کیا ہے۔

غزہ کی پٹی میں شہری دفاع کے اعلان کے مطابق حملے میں کم از کم 40 افراد جاں بحق اور 60 زخمی ہو گئے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے حماس کی کمان کے مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔