Bharat Express

Israel-Palestine War

اہل خانہ نے نیتن یاہو حکومت پر بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ اگر حکومت چاہتی تو شیرل کو بچایا جا سکتا تھا لیکن ضرورت کے وقت حکومت نے آنکھیں بند کر لیں۔آپ کو بتادیں کہ 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے دوران حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل میں ایک میوزک کنسرٹ پر حملہ کیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے لیکن فلسطینی میڈیا آفس کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے ہیں، اس نے کہا کہ اعداد و شمار ہماری اپنی معلومات، استعمال شدہ گولہ بارود یا حملے کی درستگی کو دیکھتے ہوئے صحیح معلوم نہیں ہوتے اور حملے میں ہمارا ہدف حماس تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے غزہ میں اسرائیلی آپریشن میں مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل نے ان کے ساتھ اپنا سکور طے کر لیا۔ لیکن نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں خبردار کیا ہے کہ یہ تبدیلیاں کسی بھی قیمت پر ہونی چاہئیں۔ اس خط میں انسانی امداد میں اضافے اور ہتھیاروں کی فراہمی کی امریکی پالیسی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

غزہ کی آبادی جنگ کے آغاز سے قبل لگ بھگ 24 لاکھ تھی جس میں سے 80 فی صد سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔خیال رہے کہ غزہ کی عسکری تنظیم حماس اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین سمیت ان کے بیشتر اتحادی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

مسئلہ فلسطین کے حوالے سے وزارتی کونسل نے یقین دہانی کی کہ جی سی سی اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور غزہ پٹی کا محاصرہ ختم کرنے، قیدیوں کی رہائی اور انسانی بنیادوں پر متاثرین کے لیے امداد کی فوری اور جامع ترسیل کو ممکن بنانے پر زوردیا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان گذشتہ ہفتے زور دے کر یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہر گز قائم نہیں کرے گا۔ سعودی مجلس شوری کی کارروائیوں کا افتتاح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ ان کے ملک کی توجہ میں سرفہرست ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ امریکہ کی دی ہوئی جرات سے ہی اسرائیل نے غزہ جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ عباس نے کہا کہ امریکی حمایت جاری رہے گی تو اسرائیلی حملے بھی جاری رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک امریکہ کا سلامتی کونسل میں تین بار غزہ جنگ بندی قرارداد کو روکنا بے حد افسوسناک ہے۔

ترک صدر رجب طیب  اردوغان  نے  اسرائیلی  وزیراعظم نیتن یاہو کو  ہٹلر سے تشبیہ دیتے ہوئےکہا ہےکہ  غزہ میں صرف بچے نہیں  اقوام متحدہ  اور  مغرب کی اخلاقی روایات کا بھی قتل ہو رہا ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ دنیا کےممالک ریاست فلسطین کو تسلیم کریں۔

غزہ کی پٹی کے لیے ایک نئے انتظام کی بات بھی کی گئی ہے۔ یرغمالیوں کے رشتہ داروں نے اس منصوبے کی تعریف کی، لیکن حماس کے ایک اہلکار نے فوری طور پر اسے 'مضحکہ خیز' قرار دیا