Bharat Express

Israel Palestine Conflict

یروشلم متنازعہ علاقوں کے مرکز میں ہے جس پر دونوں ممالک کے درمیان شروع سے ہی تعطل کا شکار ہے۔ اسرائیلی یہودیوں اور فلسطینی عربوں دونوں کی شناخت، ثقافت اور تاریخ یروشلم سے جڑی ہوئی ہے۔ دونوں اس پر دعویٰ کرتے ہیں۔

ایران نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ کا محاصرہ کر کے "نسل کشی" کی کوشش کر رہا ہے۔آج نیتن یاہو اور صیہونیوں کی طرف سے غزہ کے شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کے تسلسل، محاصرہ کرنے، پانی اور بجلی منقطع کرنے اور ادویات اور خوراک کے داخلے سے انکار نے ایسے حالات پیدا کر دیے ہیں کہ صیہونی غزہ کے تمام لوگوں کی نسل کشی کے خواہاں ہیں۔

نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’’حماس آئی ایس آئی ایس ہے اور جس طرح آئی ایس آئی ایس کو کچل دیا گیا تھا اسی طرح حماس کو بھی کچل دیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے ساتھ وہی سلوک کیا جانا چاہیے جیسا داعش کے ساتھ کیا گیا تھا۔

 اسرائیل اورفلسطین میں جنگ کے درمیان اسرائیل نے شام  کی راجدھانی دمشق کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر حملہ کیا ہے۔ اس حملے سے ایران اورعراق تک میں ہنگامہ مچ گیا ہے۔

غزہ پٹی کے سب سے بڑے اسپتال الشفا کے تعمیر نو کے سرجن غسان ابو سیتا نے کہا کہ ان کے پاس 50 مریض آپریشن روم کے منتظر ہیں۔

ایم ایس او نے کہا کہ بات چیت کی ضرورت ہے اور حل پر دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ ایم ایس او کی جانب سے کہا گیا کہ اسلام نے کبھی بھی ایسے وحشیانہ اور غیر انسانی فعل کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ اپنا حملہ تب تک نہیں روکیں گے جب تک حماس کو پوری طرح سے ختم نہیں کردیتے۔ اسرائیل کے اس اعلان کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل سے یہ خاص اپیل کی ہے۔

اسرائیلی حملوں میں اب تک 1100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ 5000 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ تقریباً 535 رہائشی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، تقریباً ڈھائی لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب حماس بھی غزہ کی پٹی سے اسرائیلی شہروں پر راکٹ داغ رہا ہے۔

ICUs کے علاوہ، بلیک آؤٹ نے تباہ شدہ پٹی میں امداد فراہم کرنے اور ہنگامی مواصلاتی نظام کو آن لائن برقرار رکھنے کی کوششوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ یہ سب ایک انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔

بلومبرگ نیوز رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے امور پر چین کے خصوصی ایلچی ژائی جون جمعرات کے روز اسرائیلی حکام کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کریں گے۔