Bharat Express

Israel Palestine Conflict

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ان کی ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ 'بہت نتیجہ خیز' ملاقات ہوئی، جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

غزہ پٹی پر اسرائیلی جنگ میں اب تک 2000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ 6,000 سے زیادہ دیگر زخمی ہوئے ہیں، اور عمارتیں تباہ کردی گئی ہیں۔

اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے خلاف ہوائی، زمینی اور سمندری راستے سے بڑے اور وسیع پیمانے پر حملے کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

امریکہ نے اسرائیل کے لیے "آئرن کلیڈ" مشرقی بحر روم میں دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز تعینات کیا ہے۔ اسرائیلی افواج نے رات میں غزہ پٹی پر جیٹ فائٹرز کے میزائلوں اور زمین اور سمندر سے توپ خانے کے گولے برسائے۔

گزشتہ ہفتے غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 2,215 فلسطینی ہلاک اور 8,714 زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 700 سے زائد فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔

حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ نے یہ بھی کہا کہ اس جنگ میں بوڑھوں، بچوں، خواتین اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ فلسطین کی سرزمین کم کر دی گئی، اس سے بڑا ظلم کیا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے فلسطینی عوام کو امن سے رہنے کی اجازت دینے کی بھی اپیل کی۔ میرواعظ نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جو کچھ ہو رہا ہے جموں و کشمیر کے لوگ بھی دیکھ رہے ہیں۔

مذہبی رہنما مولانا کلب جواد نے کہا کہ بمباری یہاں سے ہو یا وہاں سے، اسے روکنا چاہیے۔ بے گناہ لوگ مرنے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے لوگوں کو پانی کی سپلائی منقطع کر دی گئی ہے، بجلی منقطع کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل نے 30 سال تک پانی اور ادویات کی بندش کی تو کیا وہ پیچھے ہٹ گئے؟ وہ پھر سے اٹھ کھڑے ہوئے۔ اس کے ساتھ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج وہ اسے مار دیں گے لیکن کل وہ دوبارہ کھڑا ہو جائے گا۔

Israel-Palestine War: سال 2016 میں سرخیوں میں آئیں جے این یو کی سابق لیڈر شہلا راشد نے سوشل میڈیا پر ہندوستانی فوج اور سیکورٹی اہلکاروں کی تعریف کی ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین پر زوردینے کے لئے بارہا یہ سفارتی مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقراررکھنے اوراسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔

مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، جنگ سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اس کا حل بات چیت سے ہی نکلے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم فلسطین کے ساتھ ہیں۔ انہیں جس چیز کی بھی ضرورت ہو - خون یا سامان - ہم اس کا بندوبست کریں گے۔ ہم انہیں سب کچھ دیں گے۔