Bharat Express

Israel Lebanon War

لبنانی وزیرِ ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے سبب لاکھوں لبنانی محفوظ مقام پر منتقلی کے لیے اس شاہراہ کا استعمال کرتے تھے۔دوسری جانب اسرائیل ڈیفنس فورسز نے گزشتہ روز لبنانی مسلح گروپ حزب اللّٰہ پر فوجی ساز و سامان کو لبنان میں لے جانے کے لیے کراسنگ کا استعمال کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

نصراللہ نے 1992 سے اس عسکری گروپ کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا تھا، اس گروپ کے سابق سربراہ عباس الموسوی کی اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد انہوں نے یہ ذمہ داری سنبھالی تھی۔ ان کی قیادت میں، حزب اللہ لبنان میں ایک سیاسی قوت کے طور پر پروان چڑھی۔

اسرائیلی حکام نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ انہوں نے حملے میں کئی دوسرے لوگوں کو نشانہ بنایا، جن میں ہاشم سیف الدین بھی شامل ہیں، جو حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کے طور پر گروپ کی سیاسی کارروائیوں کی نگرانی کرتے

الوطن آن لائن نے شام کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف مائیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنانی مہاجرین کے علاوہ تقریباً 1 لاکھ 25 ہزار شامی شہری بھی اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔

لبنان میں حزب اللہ کے خلاف زمینی دراندازی کا تعاقب بھی ہورہا  جس میں آٹھ اسرائیلی فوجی مارے گئے اور غزہ میں حملے کیے جس میں بچوں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔وہیں لبنان کی وزارت صحت نے تازہ ترین حملے کے نقصانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں چھ معصوم شہری جاں بحق ہوئے ہیں ۔

مسئلہ فلسطین کے حوالے سے وزارتی کونسل نے یقین دہانی کی کہ جی سی سی اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور غزہ پٹی کا محاصرہ ختم کرنے، قیدیوں کی رہائی اور انسانی بنیادوں پر متاثرین کے لیے امداد کی فوری اور جامع ترسیل کو ممکن بنانے پر زوردیا۔

منگل کی کارروائی کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے بیان میں ان حملوں کو حسن نصر اللہ اور عباس نیلفروشان کے قتل کا ردعمل قرار دیا تھا۔اس بیان میں جولائی میں تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے ایران میں قتل اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کا بھی حوالہ دیا گیا۔

لبنان کی فوجی قیادت نےکہا اسرائیلی فورسز بدھ کو سرحدی حدود سے 400 میٹر اندر خربت یارون اور باب الادیسہ میں داخل ہوئیں جو مختصر وقت میں واپس نکل گئیں۔عرب نیوز کے مطابق اسرائیل فورسز نے اس مداخلت کو حزب اللہ کے خاتمے کے ساتھ جوڑتے ہوئے درست قرار دیا۔

ناصر کینانی نے کہا کہ ’صہیونی حکومت حالیہ برسوں میں متعدد شکستوں کی وجہ سے مزاحمتی گروپوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ’لبنان میں فضائی حملوں اور امریکی بموں کا استعمال دیکھا گیا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ ان کے فوجی حالیہ مہینوں میں اس مشن کے لیے تربیت اور تیاری کر رہے تھے۔اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اس گروپ پر اس وقت تک حملے جاری رکھے گا جب تک کہ سرحد پر بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کے لیے اپنے گھروں کو واپس جانا محفوظ نہ ہو جائے۔