Bharat Express

Israel Hamas War

فلسطینی وزیر صحت مائی الکائلہ نے ممالک اور انسانی حقوق کے گروپوں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں طبی اور ہنگامی امداد کے فوری داخلے میں مدد کریں۔

اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے غزہ شہر کے اندرواقع اسکولوں میں عارضی طورپر مقیم فلسطینی شہریوں سے  یہ کہا گیا تھا کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندرغزہ خالی کردیں،مقررہ وقت اب ختم ہونے کو ہے اور اسرائیلی فوج کے ٹینک غزہ کے سرحدوں پر پہنچنا شروع ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر شمالی غزہ سے 1.1 ملین افراد کے انخلاء کا حکم واپس لے۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ اگر غزہ پر اسرائیل کا حملہ جاری رہا تو جنگ "دوسرے محاذوں" پر بھی کھل سکتی ہے - جس کا بظاہر لبنانی گروپ حزب اللہ کی طرف اشارہ ہے۔

حماس کے عسکری ونگ قاسم بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ ہم دفاعی پہلوؤں پر اپنی تیاریوں کا اعادہ کرتے ہیں۔ زمین کے ذریعے دشمن کی کارروائی ہمیں نئے آپشنز کی طرف بڑھنے پر مجبور کرے گی۔ جس کی وجہ سے دشمن کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔

یروشلم متنازعہ علاقوں کے مرکز میں ہے جس پر دونوں ممالک کے درمیان شروع سے ہی تعطل کا شکار ہے۔ اسرائیلی یہودیوں اور فلسطینی عربوں دونوں کی شناخت، ثقافت اور تاریخ یروشلم سے جڑی ہوئی ہے۔ دونوں اس پر دعویٰ کرتے ہیں۔

نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’’حماس آئی ایس آئی ایس ہے اور جس طرح آئی ایس آئی ایس کو کچل دیا گیا تھا اسی طرح حماس کو بھی کچل دیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے ساتھ وہی سلوک کیا جانا چاہیے جیسا داعش کے ساتھ کیا گیا تھا۔

غزہ پٹی کے سب سے بڑے اسپتال الشفا کے تعمیر نو کے سرجن غسان ابو سیتا نے کہا کہ ان کے پاس 50 مریض آپریشن روم کے منتظر ہیں۔

ایم ایس او نے کہا کہ بات چیت کی ضرورت ہے اور حل پر دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ ایم ایس او کی جانب سے کہا گیا کہ اسلام نے کبھی بھی ایسے وحشیانہ اور غیر انسانی فعل کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

اسرائیلی حملوں میں اب تک 1100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ 5000 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ تقریباً 535 رہائشی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، تقریباً ڈھائی لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب حماس بھی غزہ کی پٹی سے اسرائیلی شہروں پر راکٹ داغ رہا ہے۔