Bharat Express

Imran Khan

پاکستان میں عام انتخابات سے ٹھیک پہلے نیب کورٹ نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ معاملے میں 14 سال کی سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس سزا کو معطل کردیا ہے، لیکن دونوں پر بڑا جرمانہ لگایا گیا ہے۔

تقریب میں بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، گورنر سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا شریک رہے۔حلف برداری کی تقریب میں نواز شریف، اسحاق ڈار، ایاز صادق، محسن نقوی، فاروق ایچ نائیک، مولا بخش چانڈیو موجود تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے تقریباً ایک ہفتہ بعد پی پی پی کے شریک چیئرمین اور پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ امیدوار زرداری نے ہفتے کے روز صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو عمران خان نے اس پر سخت تنقید کی۔

پاکستان کے 14ویں صدر کے لیے ووٹنگ صبح 10 بجے شروع ہوئی جو شام 4 بجے تک جاری رہی۔ پاکستان کے نئے صدر موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جگہ لیں گے، جن کی پانچ سالہ مدت گزشتہ سال ختم ہو گئی تھی۔

اتوار کے روز، اپوزیشن کے نعروں کے درمیان، شہباز نے نو منتخب پارلیمنٹ میں آرام سے اکثریت حاصل کر لی تھی۔ جیسے ہی وہ پاکستان کی نئے وزیر اعظم منتخب ہوئے، شہباز شریف نے پاکستان کی طے شدہ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے وہی پرانے کشمیر کے  مسئلے کو اٹھادیا۔

پاکستان مسلم لیگ نون اوران کے اتحادی کی طرف سے نامزد سابق وزیراعظم شہباز شریف ایک بار پھر ایوان میں اکثریت کے ساتھ پاکستان کے 33ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں ۔ پاکستانی ایوان میں ووٹنگ کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میاں شہباز شریف کے حق میں 201ووٹ پڑے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن سمیت، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان مسلم لیگ، استحکام پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت کئی اور جماعتوں کی حمایت حاصل ہو گی۔جبکہ تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان کو سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی حمایت حاصل ہو گی۔

شہباز شریف کا بطور وزیراعظم انتخاب تقریباً یقینی ہے کیونکہ جمعہ کو قومی اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لیے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے امیدوار بھاری اکثریت سے منتخب ہو گئے۔

گنڈا پورہ کی حمایت سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے کی جبکہ عباد اللہ کی حمایت پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرینز (PTI-P) نے کی۔ PTI-P خان کی پارٹی سے الگ ہونے والا دھڑا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں کابینہ کی تشکیل کے لیے حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے اندر بات چیت شروع ہو گئی ہے۔