Bharat Express

Shehbaz Sharif, Omar Ayub in one-to-one contest for PM slot: پاکستان کا کون بنے گا پی ایم،عمر ایوب یا شہباز،فیصلہ ہوگا آج،جانئے کس کی پوزیشن ہے مضبوط

مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن سمیت، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان مسلم لیگ، استحکام پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت کئی اور جماعتوں کی حمایت حاصل ہو گی۔جبکہ تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان کو سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی حمایت حاصل ہو گی۔

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد قومی اسمبلی میں اگلے قائد ایوان کا انتخاب آج ہو گا جس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان مد مقابل ہیں۔قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے 92 اراکین ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کی 75 نشستیں ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی نے 54 نشستیں حاصل کی ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کی 17 نشستوں پر کامیابی حاصل جبکہ ان جماعتوں کو مخصوص نشستیں ملنے کے بعد ان کی نشستوں کی تعداد بڑھ چکی ہے۔سنی اتحاد کونسل کو تا حال مخصوص نشستیں ملنے یا نہ ملنے کا فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن سمیت، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان مسلم لیگ، استحکام پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت کئی اور جماعتوں کی حمایت حاصل ہو گی۔جبکہ تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان کو سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی حمایت حاصل ہو گی۔آج ہندوستانی وقت 11.30بجے ہونے والے  پاکستان کے قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں نئے وزیر اعظم کا انتخاب کیا جائے گا،  وزیراعظم کے عہدے کیلئے انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل اسپیکر کے حکم پرپانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی۔گھنٹیاں بجانے کا مقصد تمام اراکین کو اسمبلی کے اندر جمع کرنا ہوتا ہے، گھنٹیاں بجائے جانے کے بعد ایوان کے دروازے مقفل کر دیے جائیں گے، جس کے بعد قائد ایوان کے انتخاب تک قومی اسمبلی ہال سے نہ کوئی باہر جا سکے گا نہ ہی کسی کو اندر آنے کی اجازت ہوگی۔

قائد ایوان کے انتخاب کیلئے ایوان کی تقسیم کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، اسپیکرقومی اسمبلی وزارت عظمیٰ کے نامزد امیدواروں کے نام پڑھ کر سنائیں گے۔اسپیکر قومی اسمبلی ایک نامزد امیدوار کیلئے دائیں اور دوسرے کیلئے بائیں طرف کی لابی مختص کردیں گے۔  قومی اسمبلی کا ہر رکن جس امیدوار کو ووٹ دینا چاہے، اس طرف کی لابی کے دروازے پر اپنے ووٹ کا اندراج کروائے گا اور پھر انتخابی عمل مکمل ہونے تک لابی میں چلا جائے گا۔وزارتِ عظمیٰ کےلیے ن لیگ اور اتحادیوں کے نمبر 200 ہیں، 326 کے ایوان میں سادہ اکثریت کےلیے 169 ووٹ ضروری ہیں۔تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے پاس 92 ممکنہ ووٹ ہیں، دوسری طرف جے یو آئی ف نے اب تک وزارتِ عظمیٰ کے انتخاب میں لاتعلق رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read