Bharat Express

Muhammad Shehbaz Sharif

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 واں اجلاس میں سلامتی کونسل کے پانچ غیر مستقل ارکان کی نشستوں کے لیے انتخابات ہوئے، جن میں پاکستان  بھی شامل ہے۔ان نششتوں پر پاکستان کے علاوہ ڈنمارک، یونان، پاناما اور صومالیہ میں مقابلہ تھا۔

گزشتہ روز پاکستان میں تعینات کویت اور قطر کے سفیروں نے وزیراعظم شہباز شریف سے الگ الگ ملاقات کی۔کویتی سفیر نے وزیراعظم کو کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد کا خط پیش کیا جس میں امیر کویت کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرنے کا پیغام ہے۔

اعلامیے کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے پاکستان میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے یو اے ای کے ساتھ آئی ٹی، قابل تجدید توانائی شعبے میں تعاون بڑھانے اور یو اےای کے ساتھ سیاحت کے شعبے میں بھی تعاون بڑھانےکے عزم کا اعادہ کیا۔

شہریت ترمیمی بل پہلی بار 2016 میں لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔ یہاں سے پاس ہوا، لیکن راجیہ سبھا میں پھنس گیا۔ بعد ازاں اسے پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ اور پھر الیکشن آ گیا۔دوبارہ انتخابات کے بعد، ایک نئی حکومت قائم ہوئی، لہذا اسے دسمبر 2019 میں دوبارہ لوک سبھا میں متعارف کرایا گیا۔

اتوار کے روز، اپوزیشن کے نعروں کے درمیان، شہباز نے نو منتخب پارلیمنٹ میں آرام سے اکثریت حاصل کر لی تھی۔ جیسے ہی وہ پاکستان کی نئے وزیر اعظم منتخب ہوئے، شہباز شریف نے پاکستان کی طے شدہ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے وہی پرانے کشمیر کے  مسئلے کو اٹھادیا۔

مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن سمیت، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان مسلم لیگ، استحکام پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت کئی اور جماعتوں کی حمایت حاصل ہو گی۔جبکہ تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان کو سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی حمایت حاصل ہو گی۔

جلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کو ہم نے یکم نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ وہ اس تاریخ تک رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک میں واپس چلے جائیں اور اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو ریاست کے جتنے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں وہ اس بات کا نفاذ یقینی بناتے ہوئے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے۔

پاکستان کی موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ کوئی پروگرام نہیں کیا تو ملک ڈیفالٹ ہو جائے گا