Bharat Express

Pakistan Election 2024

شبلی فراز نے کہا کہ میں اپنے دشمن ملک کی مثال نہیں دینا چاہتا، ابھی وہاں الیکشن ہوئے ہیں، 80 کروڑ سے زائد لوگوں نے ووٹ ڈالے ہیں، کتنے ہزار پولنگ مراکز بنائے گئے؟ یہاں تک کہ ایک ہی جگہ پر انہوں نے ایک ماہ سے زیادہ کے لیے پولنگ اسٹیشن بنائے اور الیکشن ای وی ایم کے ذریعے کرائے گئے۔

تقریب میں بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، گورنر سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا شریک رہے۔حلف برداری کی تقریب میں نواز شریف، اسحاق ڈار، ایاز صادق، محسن نقوی، فاروق ایچ نائیک، مولا بخش چانڈیو موجود تھے۔

اتوار کے روز، اپوزیشن کے نعروں کے درمیان، شہباز نے نو منتخب پارلیمنٹ میں آرام سے اکثریت حاصل کر لی تھی۔ جیسے ہی وہ پاکستان کی نئے وزیر اعظم منتخب ہوئے، شہباز شریف نے پاکستان کی طے شدہ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے وہی پرانے کشمیر کے  مسئلے کو اٹھادیا۔

مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن سمیت، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان مسلم لیگ، استحکام پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی سمیت کئی اور جماعتوں کی حمایت حاصل ہو گی۔جبکہ تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب خان کو سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی حمایت حاصل ہو گی۔

عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حامی اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ 8 فروری کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف نعرے لگائے جانے کے درمیان راجا پرویز اشرف نے نومنتخب اراکین پارلیمنٹ کو حلف دلایا۔

مریم نواز نے بطور وزیراعلیٰ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایوان میں اگر اپوزیشن موجود ہوتا اورتقریر کے دوران ہنگامہ آرائی یا شور شرابہ کرتا تو مجھے خوشی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ میں ان تمام لوگوں کی بھی وزیراعلیٰ ہوں، جنہوں نے مجھے ووٹ دیا اوران کی بھی ہوں، جنہوں نے مجھے ووٹ نہیں دیا۔

قابل ذکرہے کہ پنجاب اسمبلی 371 نشستوں کے ساتھ پاکستان کا سب سے بڑا منتخب ایوان ہے، جس میں 297 جنرل نشستیں اور 74 مخصوص نشستیں ہیں، جن میں سے 66 خواتین اور8 اقلیتوں کے لئے ہیں۔

پاکستان کے حالیہ الیکشن میں رائے دہندگان نے فوج کے نظریات سے الگ ہٹ کرفیصلہ نہ دیا ہوتا تو نواز شریف کی پارٹی کو واضح اکثریت ملتی اوروہ وزیراعظم کا حلف لیتے۔  لیکن ان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو رہا ہے کیونکہ ان کو اکثریت نہیں ملی ہے۔

پاکستان کی دو اہم پارٹیاں پی ایم ایل-این اور پی پی پی آخرکار اتحادی حکومت بنانے کے لئے ایک معاہدے پر پہنچ گئی ہیں، جس کے بعد کئی دنوں کی بات چیت ختم ہوگئی ہے۔

پاکستان میں حکومت بنانے سے متعلق پی ٹی آئی حامی امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔ پی ایم ایل-این اور پی پی پی کے الائنس کے بعد پی ٹی آئی نے بھی اپنے الائنس کا اعلان کردیا ہے۔