Bharat Express

Pakistan Election 2024: شہباز شریف بنیں گے وزیراعظم، آصف علی زرداری صدر، پاکستان میں نئی حکومت بنانے کا راستہ صاف

پاکستان کی دو اہم پارٹیاں پی ایم ایل-این اور پی پی پی آخرکار اتحادی حکومت بنانے کے لئے ایک معاہدے پر پہنچ گئی ہیں، جس کے بعد کئی دنوں کی بات چیت ختم ہوگئی ہے۔

آصف علی زرداری نے شہباز شریف کو وارننگ دی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ- نواز (پی ایم ایل-این) پاکستان میں ایک نئی اتحادی حکومت کی تشکیل کے لئے کئی دنوں سے جاری بات چیت کے بعد آخرکارمنگل کے روزایک معاہدے پراتفاق رائے ہوگیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر بلاول بھٹوزرداری نے منگل کی دیررات حکومت بنانے کا اعلان کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ-نواز (پی ایم ایل-این) کے صدر شہباز شریف پھر سے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں گے۔  جبکہ پیپلز پارٹی کے معاون صدر آصف علی زرداری ملک کے اگلے صدرہوں گے۔ جیو نیوز نے بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے کہا کہ پی پی پی اور پی ایم ایل-اے نے ضروری نمبرات حاصل کرلئے ہیں اور اب ہم حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔

پی ایم ایل-این اور پی پی پی کے درمیان معاہدہ

دراصل، پاکستان کی دواہم پارٹیاں، پی ایم ایل-این اورپی پی پی آخرکاراتحاد بنانے کے لئے ایک معاہدے پرپہنچ گئی ہے، جس کے بعد کئی دنوں کی بات چیت ختم ہوگئی ہے۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق، الیکشن کے بعد کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی۔ حالانکہ غیریقینی صورتحال کے بعد پی پی پی اور پی ایم ایل-این کی اعلیٰ قیادت نے تصدیق کی کہ وہ ملک کے مفاد کے لئے ایک بارپھر حکومت بنانے کے لئے اتحاد میں شامل ہو رہے ہیں۔

حکومت بنانے کے لئے تیار

پی پی پی کے صدربلاول بھٹوزرداری نے تصدیق کی کہ شہباز شریف وزیراعظم عہدے کے لئے اتحاد کے امیدوارہوں گے اورآصف علی زرداری ملک کے صدرعہدے کے لئے مشترکہ امیدوارہوں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ-نواز کے پاس اب پوری تعداد ہے اور ہم آئندہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پارٹیاں ملک کو موجودہ بحران سے باہرنکالنے کے لئے اگلی حکومت بنائیں گے اورامید ظاہرکی کہ وہ ایسا کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔

کسی بھی پارٹی کو نہیں ملی اکثریت

پاکستان میں 8 فروری کے الیکشن میں کسی بھی سیاسی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملی ہے، جس سے پارٹیوں کو اقتدارمیں آنے کے لئے ہاتھ ملانے کے لئے مجبورہونا پڑا، لیکن معاہدے میں تاخیر نے سوال کھڑے کردیئے تھے۔ 8 فروری کے الیکشن کے بعد بعد، پی ٹی آئی حامی آزاد امیدواروں نے سب سے زیادہ قومی اسمبلی میں 92 سیٹیں حاصل کیں۔ جبکہ پی ایم ایل-این کو 79 اور پی پی پی کو 54 سیٹوں پرکامیابی ملی تھی۔

بھارت ایکسپریس۔