Bharat Express

Himanta Biswa Sarma

لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر اور آسام سے ایم پی گورو گوگوئی نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا اور الزام لگایا کہ ’’ہندوستان کے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی نے کسان سمپدا یوجنا شروع کی، لیکن آسام کے وزیر اعلیٰ نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔ "لون سبسڈی کے حصے کے طور پر اپنی بیوی کی کمپنی کو 10 کروڑ روپے حاصل کرنے میں مدد کی

اسلام کے سلسلے میں عدالتوں نے کہا ہے کہ ایک سے زیادہ بیویاں رکھنا مذہب کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ بیویوں کی تعداد کو محدود کرنے والا قانون مذہب پر عمل کرنے کے حق میں مداخلت نہیں کرتا ہے

آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے مہنگی سبزیوں پر میاں مسلم برادری کے لئے ایک متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں میاں مسلم سبزی فروشوں کو شہر سے باہر نکال دوں گا۔

ایک طرف یکساں سول کوڈ پر بحث ہو رہی ہے اور دوسری طرف آسام حکومت کثرت ازدواج پر پابندی لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کثرت ازدواج کو روکنے کے لیے اگلے اسمبلی اجلاس میں ایک بل لائے گی

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے  ٗ فرٹیلائزر جہاد ْ کے نام سے ایک نیا فقرہ تیار کیا ہے، جس کا بظاہر مقصد ریاست کی بنگالی مسلمانوں کی آبادی پر نشانہ لگانا ہے۔ آسام  کو کھروپیٹیا اور دلگاؤں میں رہنے والی ایک بڑی آبادی سے "کیمیائی اور حیاتیاتی حملے" کا خطرہ ہے۔

ہمت بسوا سرما نے کہا کہ اگر ہندو عورت یا ہندو مرد صرف ایک ہی شادی کرتا ہے تو پھر مسلم نوجوان کے لیے تین سے چار شادیاں کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ مذہبی عقیدے کا معاملہ نہیں ہے۔ اگر کسی نے قرآن شریف پڑھا ہو تو معلوم ہو گا کہ تعدد ازواج پر خود حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ہے۔

آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما نے کہا تھا، ”میں نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد آسام میں 600 مدارس کو بند کردیا... میں اویسی کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں اس سال 300 اور مدارس کو بند کرنے والا ہوں۔“

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہمنت بسوا سرما نے کہا، 'دی کیرالہ اسٹوری کی شکل میں ایک نئی فلم آئی ہے، جس میں بہت سی چیزوں کا خلاصہ کیا  گیا ہے

Rahul Gandhi On Adani: گوتم اڈانی کی مبینہ بے نامی جائیداد میں 20 ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری سے متعلق ایک بار پھر مودی حکومت پر تنقید کی ہے۔

آسام کے وزیر اعلیٰ نے کرناٹک کے بیلگام میں کہا، 'ہمارے ملک میں بہت سے لوگ ہیں، جو فخر سے کہتے ہیں کہ میں مسلمان ہوں یا عیسائی۔ مجھے اس سے کوئی پریشانی نہیں ہے، لیکن ہمیں اور ملک کو ایک ایسے شخص کی ضرورت ہے، جو فخر سے کہہ سکے کہ میں ہندو ہوں۔