Bharat Express

Gujrat Riots

بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کو دی گئی پیرول سےمتعلق تفصیلات کے مطابق  ریاستی حکومت نے اکتوبر 2022 میں ایک حلف نامہ میں سپریم کورٹ کو پیش کیا تھا جس کے مطابق  مودھیا کو 1,041 کے لئے پیرول پر اور 223 کے لئے فرلو پر رہا کیا گیا ہے۔ جب وہ جنوری 2008 سے اس کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

سماعت کے بعد آج سپریم کورٹ نے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ کل 11 دنوں تک اس معاملے میں سماعت ہوئی اور اب سماعت مکمل ہونے کے بعد  سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔

بدھ کے روز مجرموں کی جانب سے دلائل مکمل ہو گئے تھے اور اب عدالت بلقیس بانو کے وکیل اور دیگر کے جوابی دلائل 4 اکتوبر کو دوپہر 2 بجے سنے گی۔

2014 کی پالیسی کے تحت ریاستی حکومت ان جرائم کی سزا میں معافی نہیں دے سکتی جن کی سی بی آئی نے تفتیش کی ہے، یا جن میں لوگوں کو عصمت دری، قتل یا اجتماعی عصمت دری کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

جسٹس بھویاں نے سوال کیا کہ کیا سزا یافتہ شخص وکالت کر سکتا ہے؟ اس پر وکیل نے سزا کی تکمیل کا حوالہ دیا، لیکن جسٹس ناگارتنا نے اسے روکتے ہوئے کہا کہ رہائی سے متعلق انتظامی حکم کسی شخص کو سزا کی تکمیل سے پہلے جیل سے باہر لا سکتا ہے، لیکن اس کے جرم کو ختم نہیں کر سکتا۔

آج، نہ صرف گجرات حکومت نے یہ استدلال کیا کہ معافی قانونی تھی اور اسے قانون کے تحت جانچنے کے لیے درکار تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے دیا گیا تھا، بلکہ اس نے سزا کے اصلاحی نظریہ کو بھی پیش کیا۔ریاستی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے بنچ نے پوچھا کہ اس معافی کا مقصد کیا ہے؟

پنارائی وجین حکومت نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ کیرالہ کے اسکول تمام حذف شدہ حصوں کو پڑھائیں گے۔ کریکولم اسٹیئرنگ کمیٹی نے چند ماہ قبل ایک میٹنگ کی تھی جس میں ریاستی حکومت کو این سی ای آر ٹی کے ذریعے ہٹائے گئے حصوں کو شامل کرنے کے طریقے تجویز کیے گئے تھے۔

سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ  ایس ٹی حسن نے کہا کہ وزیر اعظم نے منی پور پر کچھ نہیں کہا۔ پی ایم مودی کی تاریخ سب کو معلوم ہے۔ 2002 میں گجرات میں کیا ہوا،ہر کوئی اس سے واقف ہے  ۔ وزیراعظم کو انسانیت اور اس کے فلاح  و بہبود سے متعلق امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے

شوبھا گوپتا نے بار بار بنچ سے پوچھا کہ کیا وہ مجرم جو اس جرم کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ جس طرح سے انہوں نے اسے انجام دیا ہے۔کیا وہ ان کے ساتھ دکھائی گئی نرمی کے مستحق ہیں؟ صوابدیدی حکم وغیرہ کے علاوہ، کیا وہ کسی نرمی کے مستحق ہیں؟

Naroda Gam Massacre: نرودا گام تشدد میں سابق وزیر مایا کوڈنانی، بابو بجرنگی، جے دیپ پٹیل سمیت 69 ملزم بری ہوگئے ہیں۔ اس قتل سانحہ میں 11 افراد کی موت ہوئی تھی۔