مایا کوڈنانی اور منا بجرنگی۔ (فائل فوٹو)
Naroda Gam Massacre: نرودا گام تشدد میں سابق وزیر مایا کوڈنانی، بابو بجرنگی، جے دیپ پٹیل سمیت 69 ملزم بری ہوگئے ہیں۔ اس قتل سانحہ میں 11 افراد کی موت ہوئی تھی۔ 27 فروری 2002 کو ایودھیا سے لوٹ رہی سابرمتی ایکسپریس کے ڈبے میں پٹرول ڈال کر گجرات کے گودھرا میں کئی افراد کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں، 28 فروری 2002 کو گجرات بند کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس درمیان احمدآباد سمیت پورے گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات برپا ہوگئے تھے۔ ان فسادات میں 28 فروری کو نروڈا گاؤں کے اندراور باہر مبینہ طور پر 11 افراد کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔
اس کے جواب میں، 28 فروری 2002 کو گجرات بند کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس درمیان احمدآباد سمیت پورے گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات برپا ہوگئے تھے۔ ان فسادات میں 28 فروری کو نروڈا گاؤں کے اندراور باہر مبینہ طور پر 11 افراد کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔
خصوصی عدالت کے جج ایس کے بخشی نے 2002 کے فسادات کے دوران نرودا گام میں 11 افراد کے قتل کے معاملے میں فیصلہ سنایا، جس میں بی جے پی کی سابق رکن اسمبلی مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے لیڈر بابو بجرنگی بھی ملزم تھے۔ اس معاملے میں کل 86 ملزم تھے، لیکن ان میں سے 18 لوگوں کی سماعت کے دوران موت ہوگئی تھی۔
2002 Gujarat riots | All accused acquitted in Naroda Gam massacre case pic.twitter.com/vwk4qryz29
— ANI (@ANI) April 20, 2023
11 افراد کی ہوئی تھی موت
گودھرا میں ٹرین آگ زنی کے حادثہ میں ایودھیا سے لوٹ رہے 58 مسافروں کی موت کے ایک دن بعد 28 فروری 2002 کو احمد آباد شہر کے نرودا گام علاقے میں فسادات کے دوران 11 افراد مارے گئے تھے۔ نرودا گرام معاملے میں ملزمین کے خلاف ہندوستانی تعزیرات ہند کی دفعہ 302 (قتل)، 307 (قتل کی کوشش)، 143 (غیرقانونی جماوڑہ)، 147 (فساد)، 148 (خطرناک ہتھیاروں سے لیس ہوکر فساد کرنا)، 120 بی (مجرمانہ سازش) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں مایا کوڈنانی کو اہم ملزم بنایا گیا تھا۔ مایا کوڈنانی ریاست کی سابق وزیر رہ چکی ہیں۔ اس معاملے کی سماعت کے دوران وزیر داخلہ امت شاہ بھی ستمبر 2017 میں مایا کوڈنانی کے بچاو فریق کے گواہ کے طور پر پیش ہوئے تھے۔
182 گواہوں کو کیا گیا تھا پیش
اس معاملے میں 16 اپریل کو سماعت پوری ہوگئی تھی۔ دو دہائی تک چلے ٹرائل کے دوران استغاثہ فرقی کی طرف سے 182 گواہوں کو پیش کیا گیا تھا۔ متاثرہ فریق نے سماعت کے دوران عدالت سے قصورواروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد دونوں فریق کی دلیلوں کو سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے 20 اپریل کی تاریخ طے کی تھی۔ آج عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔