Bharat Express

Ghulam Nabi Azad

One Nation One Election Committee: 'ون نیشن، ون الیکشن' کمیٹی میں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملیکا ارجن کھڑگے کا نام شامل نہ کرنے پر اپوزیشن اتحاد انڈیا کے جماعتوں نے مرکز کی تنقید کی ہے۔

مرکز کی بے جے پی حکومت نے 'ایک ملک ایک انتخاب' کی سمت میں ایک اور قدم آگے بڑھا دیا ہے۔ وزارت قانون نے سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

جے کے ایل ایف چیف یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کو پاکستان کی نگراں حکومت میں وزیر اور نگراں وزیراعظم کا خصوصی مشیر بنانے پر انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کو پاکستان سے سیکھنے کا مشہورہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کو پاکستان سے سیکھنا  چاہیے کہ اپنے لوگوں کو کیسے ہینڈل کرنا ہے۔

یہ میرے لیے ہمیشہ مزے کی بات ہے، جب سنگھیوں کو (ونش)نسب بنانا پڑتا ہے، تب بھی وہ میرے لیے ایک برہمن اجداد تلاش کرتے ہیں، ہم سب کو اپنے کرتوتوں کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ہم سب حضرت آدم  وحوا علیہ السلام کی اولاد ہیں۔

دوسری جانب غلام نبی آزاد کے بیان پر فاروق عبداللہ نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس وقت ہندو نظام میں لوگ اعلیٰ اور ادنیٰ برہمنوں میں بٹے ہوئے تھے۔

غلام نبی آزاد نے جموں کے ڈوڈہ ضلع میں ایک جلسہ عام میں کہا تھا کہ کچھ بی جے پی رہنماؤں نے کہا کہ کچھ مسلمان باہر سے آئے ہیں اور کچھ نہیں آئے۔ نہ کوئی باہر سے آیا ہے نہ اندر سے۔ دین اسلام صرف 1500 سال پہلے وجود میں آیا تھا۔ ہندومت بہت پرانا ہے۔ ان میں سے تقریباً 10-20 مسلمان باہر سے آئے ہوں گے۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے آزاد پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ وہ کتنا پیچھے چلے گئے ہیں اور انہیں اپنے آباؤ اجداد کے بارے میں کیا علم ہے، میں اسے بہت پیچھے جانے کی سلاح دوں گی اور ہو سکتا ہے کہ اسے وہاں آباؤ اجداد میں کچھ بندر مل جائیں۔"

ڈوڈہ میں  میں اپنی تقریر میں آزاد کہتے ہیں کہ 600 سال پہلے کشمیر میں صرف کشمیری پنڈت تھے۔ پھر بہت سے لوگ مذہب تبدیل کر کے مسلمان ہو گئے۔

ایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ اسلام آیا ہی ہے 1500 سال پہلے اور ہمارے ہندوستان میں ہندو مذہب بہت پرانا ہے۔ باہرسے آئے ہوں گے، 20-10 جوانوں کی فوج کے ساتھ تھے۔ باقی تو سبھی مسلمان ہندو مذہب سے ہی تبدیل ہوئے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے طنزیہ انداز میں کہا کہ میرا ماننا ہے کہ غلام نبی آزاد کو رکن پارلیمنٹ کی مدت پوری ہونے کے بعد نئی دہلی کے بڑے بنگلے میں اپنے قیام کی مدت میں توسیع کا جواز پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کو بتادیں کہ جموں و کشمیر کے کئی لیڈر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کی رہائش گاہ پر پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔