Bharat Express

Gaza-Israel War

حماس نے بدھ کو فلسطینی اسلامی جہاد کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ کسی سمجھوتے سے کم کو قبول نہیں کرے گا جس میں ایک جامع جنگ بندی اور غزہ پٹی سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔

چھ لاشوں کی بازیابی اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت کے درمیان ہوئی ہے۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے ملاقات کے بعد، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کو غزہ میں قید اسرائیلی-امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے علاقائی سطح پر پھیلنے کے خطرے کا ’’تصور کرنا مشکل‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی فلسطینی ریاست کو وسیع تر بین الاقوامی تسلیم کرنے اور دو ریاستی حل کے نفاذ کا آغاز ہونا چاہیے کیونکہ یہ خطے میں استحکام کا بنیادی ضامن ہے۔

حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کی بیٹی خولہ نے دشمن کو پیغام دیا کہ والدکوشہید کرنےوالےقیامت تک پچھتائیں گے، میرے والد کا خون حشر کے دن تک ان کا پیچھا کرے گا۔تفصیلات کے مطابق تہران میں شہید حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کا جسدخاکی دوحہ پہنچا تو بیٹی خولہ نے والد کا دیدار کیا۔

فلسطین کے سابق صدر اور حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے صاحبزادے عبدالسلام اسمٰعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ والد نے وہ حاصل کیا جس کی وہ خواہش رکھتے تھے، ان کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل اور امریکا ہے۔

ماسکو نے بیروت میں اسرائیلی حملے کی بھی مذمت کی اور اسے لبنان کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے بدھ کی صبح تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کو "تہران کی مزاحمت کو کمزور کرنے کے لیے ایک خطرناک جوا" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’سرخ لکیروں کو عبور کرنا ہمیشہ مہنگا رہا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن کے اُس بیان پر جواب سامنے آیا ہے جس میں اسرائیل کے لیے چُھپی ہوئی دھمکی شامل تھی۔اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ "ایردوآن ... صدام حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

وزیراعظم بنجمن نتن یاہو نے بدھ کے روز امریکی کانگریس کے مشترکہ ایوانوں سے خطاب کیا۔ اس کے بعد دونوں ایوانوں کے اراکین پارلیمنٹ نے کھڑے ہو کر ان کے لیے تالیاں بجائیں۔ ساتھ ہی بعض لیڈران نے اسرائیلی وزیراعظم کی تقریر کو تاریخی قرار دیا۔

اسرائیل اس وقت اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، ایک طرف غزہ میں جنگ بندی کے لیے اس پر شدید بین الاقوامی دباؤ ہے تو دوسری جانب حماس کی قید سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی شہروں میں مسلسل احتجاج جاری ہے۔