Bharat Express

Gaza-Israel War

فلسطین میں جاری جنگ کے تناظر میں مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ فلسطین کے عوام اپنے ملک کے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اوریہ جنگ ایک دو دن میں نہیں جیتی جاسکتی بلکہ اس کے لئے اسی طرح مسلسل قربانیاں دینی پڑیں گی، جس طرح ہم نے اپنے ملک کی آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں۔

سید سعادت اللہ حسینی نے اس اہم قرارداد پرووٹنگ میں بھارت کی عدم شرکت پراپنی مایوسی کا اظہارکیا ہے اورکہا ہے کہ بھارت ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرنے اوراسرائیل کے استعماری مظالم کی شدید مخالفت کرنے والی ایک نمایاں آوازرہا ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے کاروں کو روکنے کے بعد شمال سے جنوبی غزہ کی طرف جانے والے فلسطینی پیدل یا گدھوں سے کھینچی ہوئی گاڑیوں پر پہنچ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے مزید کہا کہ لوگ تھکے ہارے اور پیاسے جنوبی غزہ پہنچ رہے ہیں۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ غزہ کے الشفاء اسپتال سے فرار ہونے والے کچھ افراد کو "گولی مار کر زخمی اور یہاں تک کہ ہلاک کر دیا گیا ہے۔"

اسپتال کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ اس میں 37 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے بھی شامل ہیں جو اسپتال کو اپنے نوزائیدہ انتہائی نگہداشت یونٹ کو چھوڑنے پر مجبور ہونے کے بعد زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ غزہ کے الشفاء اسپتال سے فرار ہونے والے کچھ افراد کو "گولی مار کر زخمی اور یہاں تک کہ ہلاک کر دیا گیا ہے۔"

امریکہ جو عالمی کشیدگی کا ایک اہم محور ہے، دنیا میں ایک سپر پاور کے طور پر اپنا کردار کھونے کو تیار نہیں، اس لیے اسرائیل پر حملے کو 'خود پر حملے' کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل اور حماس کا تنازع امریکہ کے لیے بھی ناخوشگوار نہیں ہے۔

اسرائیلی قتل وغارت گری میں 11 ہزار سے زیادہ فلسطینی عوام شہید ہو چکے ہیں، جن میں کافی بڑی تعدا بچوں اور خواتین کی ہے۔ جبکہ حماس کے حملے میں اسرائیل کے تقریباً 1,400 لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور220 سے زیادہ لوگوں یرغمال ہیں۔

Israel Gaza War: حماس کے حملے کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی کارروائی ایک ماہ سے زیادہ وقت سے جاری ہے۔ اب امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل سے 3 دنوں سے زیادہ لڑائی کو روکنے کے لئے کہا ہے۔

راشدہ طلیب امریکی کانگریس میں دوسری مسلم امریکی خاتون ہوں گی جنہیں اس سال یہودی ریاست پر تنقید کرنے پر باضابطہ طور پر تنبیہ کی جائے گی۔ ریپبلکن قانون ساز الہان ​​عمر کو فروری میں اسرائیل کے خلاف اسی طرح کے تبصروں پر ہٹا دیا گیا تھا۔