کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کہا کہ اسرائیلی بمباری میں اب تک 48 صحافی ہلاک ، اسرائیلی فوج اس چیز کی پرواہ کرنے والی نہیں ہے کہ اس بمباری سے کون مر رہا ہے اور وہ کس کو قتل کر رہی ہے
Hamas Israel War: غزہ میں ایک صحافتی ادارے کے سربراہ اور دو دوسرےصحافی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔ صحافیوں کی ہلاکتوں کے واقعہ اتوار کی شام گئے بمباری سے پیدا ہوئیں۔ ‘کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس’ کے مطابق 48 سے ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔
اتوار کی شام مارے گئے صحافیوں نے ان کے اہل خانہ کو بھی تصدیق کر دی۔ نیو یارک میں قائم ایک ادارے ‘کمیٹی ٹو پروٹ جرنلسٹس’ نے کہا ہے کہ اس علاقے میں سات اکتوبر سے اب تک 48 سے زائد کارکن ہلاک ہوچکے ہیں ۔ جب صرف غزہ میں اب تک درجنوں صحافیوں بھی اسرائیل بمباری سے ہلاک کرہوچکے ہیں ۔
‘کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس’ کی مرتب کردہ فہرست میں غزہ اور غزہ کے علاوہ دیگر جگہوں پر ہونے والے میڈیا ورکرز کو شامل کیا گیا ہے۔ اس فہرست میں چار صحافی اور ایک لبنانی کو بھی شامل کیا گیا جن کو ہلا ک کر دیا گیا ہے ۔
The Zionist regime has just killed two innocent journalists 💔
In the video below they can be seen enjoying their last weekend at a family-friendly water pipe launching party.pic.twitter.com/HJPqk4rAsm
— Hamas Official (@HamasHQ) November 20, 2023
صحافیوں کے تحفظ کے لیے قائم کمیٹی کے مطابق ‘ صحافی پورے خطے میں جاری جنگ کی کوریج کے دوران عظیم قربانی دے رہے ہیں ۔ غزہ کے رہنے والے صحافی بطور خاص اس جنگ کی بھاری قیمت ادرا کررہے ہیں ۔
‘سی پی جے ‘ کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے کورآرڈینیٹر شریف منصور نے غزہ اور خطے کے صحافیوں کے لئے یہ خراج تحسین اپنی ایک میل میں پیش کیا ہے۔
اتوار کے روز صحافیوں اور ‘بورڈ آف پریس ہاؤسز فلسطین’ کے سربراہ بلال جد اللہ ہلاک ہو گئے۔ جب کہ ان فارماسسٹ بہنوئی، بہن اور دوسرےرشتہ دار اسی بمباری کے دوران زخمی ہو گئے۔ اتوار کی صبح جد اللہ نے اپنی بہن کو بتایا تھا کہ وہ غزہ شہر سے جنوبی غزہ کی طرف آرہے ہیں ۔
بعد ازاں زیتون کے علاقے میں اسرئیلی ٹینک کے گولے سے ہلاک ہوگئے ۔ واضح رہے اس سے پہلے بھی کئی واقعات میں آڈیٹر ٹینکوں نے صحافیوں کو سیدھا نشانہ بنا کر ہلاک کردیا ہے ۔
بلال جد اللہ کے کئی دوسرے رشتہ دار بھی غیر ملکی ذرائع ابلاغ (میڈیا) سے وابستہ رہے ہیں۔ اب تک بلال جد اللہ اور ان کے چار رشتہ دار صحافی اسرائیلی بمباری ا نشانہ بن چکے ہیں ۔
اس کی ہلاکت کے واقعے سے ایک روز قبل ہفتے کے دن دو صحافی بھی اسی طرح بمباری میں ہلاک ہوچکے ہیں ۔ یہ ہلاکتیں ‘بریج پناہ گزین کیمپ’ واقع وسطی غزہ پر بمباری کے دوران ہوئیں ۔
قا بل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیلی فوج نے ان تازہ واقعات میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں ابھی تک کچھ نہیں بولاہے۔ اسرائیلی فوج اس چیز کی پروا کرنے والی نہیں ہے کہ اس کو بمباری سے کون مر رہا ہے اور وہ کس کو قتل کر رہی ہے۔
بشکریہ:alarabiya