Bharat Express

DY Chandrachud

یہ ملک کی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس ہے، جس میں ملک بھر کی تمام ہائی کورٹس کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ نچلی عدالتوں کے 250 ڈسٹرکٹ ججوں کو اکٹھا کیا گیا ہے۔

عرضی گزار سریندر ناتھ کندرا نے کہا کہ ایم پی اور ایم ایل اے جو کہ شہریوں کے تنخواہ دار خادم ہیں، حکمرانوں جیسا برتاؤ کرنے لگے ہیں۔ اس پر، بنچ نے کہا، "آپ تمام اراکین پارلیمنٹ کے خلاف ایک جیسے الزامات نہیں لگا سکتے۔"

سپریم کورٹ الیکٹورل بانڈ اسکیم کے جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر جمعرات کو اپنا فیصلہ سنائے گا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے گزشتہ سال 2 نومبر کو اس کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔

سپریم کورٹ  نے پیر کے روزہوئی سماعت کے دوران کہا کہ ریٹرننگ آفیسر پرمقدمہ چلنا چاہئے۔ کیا ریٹرننگ آفیسراسی طرح سے الیکشن کراتے ہیں؟ یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ یہ جمہوریت کا قتل ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے سپریم کورٹ کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "سپریم کورٹ کا قیام اس مثالی جذبے کے ساتھ کیا گیا تھا کہ آئینی عدالت قانون کی حکمرانی کے مطابق تشریح کرے گی ۔

17 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے انکار کر دیا تھا ۔لیکن ہم جنس پرستوں کے لیے مساوی حقوق اور تحفظ کی بات کی تھی۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے وکلاء سے درخواست کی کہ وہ مناسب وجہ کے بغیر سماعت ملتوی کرنے کا مطالبہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عام لوگوں کی ضرورت کو سمجھنا ہوگا۔ آئیے معاشرے کو یہ پیغام دیں کہ ہم اپنے کام میں سنجیدہ ہیں۔

مہوا موئترا نے اپنی عرضی میں پارلیمنٹ کی رکنیت کھونے کو چیلنج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اخلاقیات کمیٹی کے نتائج پر بحث کے دوران انہیں لوک سبھا میں اپنا دفاع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا پر مشتمل سی جے آئی کی سربراہی والی بنچ نے کہا، "یہ تمام قانون سازی کی پالیسی کے معاملات ہیں۔" درخواست میں تمام ہائی کورٹس کو انتخابی درخواستوں پر چھ ماہ کے اندر فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی مانگی گئی ہے۔

انتخابی بانڈز کی مخالفت کرنے والی عرضیوں پر سپریم کورٹ میں جواب دیتے ہوئے مرکز کی جانب سے سالیسٹر جنرل نے کہا کہ اس نظام کو حکمراں جماعت کو فائدہ پہنچانے والا قرار دینا غلط ہے۔ یہاں تک کہ جب 2004 سے 2014 کے درمیان یہ نظام رائج نہیں تھا تب بھی حکمران جماعت کو سب سے زیادہ عطیات ملتے تھے۔