Bharat Express

CJI Chandrachud pays tributes to soldiers on Christmas: ہمیں عام لوگوں کی ضرورتوں کو سمجھنا ہوگا اور اپنے کام میں سنجیدہ ہونے کا پیغام دینا ہوگا:چیف جسٹس

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے وکلاء سے درخواست کی کہ وہ مناسب وجہ کے بغیر سماعت ملتوی کرنے کا مطالبہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عام لوگوں کی ضرورت کو سمجھنا ہوگا۔ آئیے معاشرے کو یہ پیغام دیں کہ ہم اپنے کام میں سنجیدہ ہیں۔

'ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے جرائم پر توجہ دیں'، CJI نے تفتیشی ایجنسیوں کو دیا مشورہ

ملک کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے جموں و کشمیر کے پونچھ میں تصادم میں شہید ہونے والے فوجیوں کو یاد کیا ہے۔ سپریم کورٹ کمپلیکس میں منعقد کرسمس پروگرام میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں میں ہم اپنے چار فوجیوں کو کھو چکے ہیں۔ کرسمس کا تہوار مناتے ہوئے ہمیں ان فوجیوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو سرحد پر کھڑے ہیں۔ یہ سپاہی ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں۔

سکول میں پڑھے ہوئے سبق یاد تھے

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کرسمس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا، ‘میں نے ممبئی میں اپنے اسکول کے دنوں میں جو اہم چیز سیکھی وہ حب الوطنی کا احساس تھا۔ ملک کی حیثیت سب سے زیادہ ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم ملک کے لیے اپنی جانیں بھی قربان کر سکتے ہیں، جس طرح ہماری مسلح افواج کے جوان کرتے ہیں۔ چند روز قبل ہم نے اپنے چار فوجیوں کو کھو دیا۔ آج جب ہم کرسمس منا رہے ہیں تو ہمیں ان فوجیوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو سرحد پر موجود ہیں۔ جوملک کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔

CJI Chandrachud pays tributes to soldiers on Christmas

آئین کو مقدس ترین کتاب قرار دیا

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ ہمارے ججوں اور وکلاء کے لیے سب سے مقدس کتاب ملک کا آئین ہے۔ آئین ہمیں سکھاتا ہے کہ ملک کے شہری ہونے کے ناطے ہم سب ایک ہیں اور ہمیں اس ملک کو بہتر بنانا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ان ڈاکٹروں اور نرسوں کو بھی نہیں بھولنا چاہیے جو بیمار اور نادار مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنے گھر والوں کے ساتھ بھی وقت نہیں گزار پاتے لیکن ہم کرسمس کے موقع پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہوتے ہیں۔

سی جے آئی نے کہا، وکلاء کو سماعت ملتوی کرنے سے گریز کرنا چاہئے

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے وکلاء سے درخواست کی کہ وہ مناسب وجہ کے بغیر سماعت ملتوی کرنے کا مطالبہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عام لوگوں کی ضرورت کو سمجھنا ہوگا۔ آئیے معاشرے کو یہ پیغام دیں کہ ہم اپنے کام میں سنجیدہ ہیں۔ جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ اس سال وہ وکلاء کی مدد سے 52 ہزار مقدمات کو نمٹانے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہمیں اگلے سال اور بھی زیادہ کیسز کو حل کرنے کا ارادہ رکھنا چاہیے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read