Bharat Express

DK Shivakumar

نئی تعلیمی پالیسی 2021 کو عملی جامہ پہنانے میں بہت ساری ریاستیں ابھی تک ناکام ثابت ہوئی ہیں اور کئی غیر بی جے پی ریاستوں نے نافذ کرنے سے ہی انکار کردیا ہے۔ اس لسٹ میں کیرلہ اور تمل ناڈو کا نام پہلے سے ہی درج ہے ، البتہ اب ایک اور نام درج ہونے جارہا ہے جس نے نیو ایجوکیشن پالیسی کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ ریاست کرناٹک ہے۔

شیوکمار نے صحافیوں سے کہا، ''یہ سب جھوٹ ہے، کسی نے ایسا خط نہیں لکھا ہے۔ چیف منسٹر اور میں نے تمام وزراء سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام ایم ایل ایز اور تمام حلقوں کے ہارے ہوئے امیدواروں کو اعتماد میں لے کر کام کریں۔

ڈی کے شیو کمار نے کہا کہ ہمارے دشمن دوست بن چکے ہیں۔ میرے پاس ایسے لوگوں کے بارے میں معلومات ہیں جو کرناٹک میں کانگریس حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ بنانے کے لیے (سنگاپور) گئے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کرناٹک میں کانگریس حکومت کے خلاف سنگاپور میں حکمت عملی چل رہی ہے۔

سدارامیا حکومت نے کرناٹک کابینہ کی میٹنگ میں بی جے پی کے دور میں لائے گئے تبدیلی مذہب مخالف قانون کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی کے بی ہیڈگیوار سے متعلق باب کو کرناٹک کے نصاب سے خارج کرنے کے فیصلے کو بھی منظوری دی گئی ہے۔

 کرناٹک کی سدارمیا حکومت نے آج (2 جون) کو کابینہ کی دوسری میٹنگ میں اسمبلی انتخابات کے دوران کئے گئے وعدے کو نافذ کرنے پر مہر لگا دی ہے۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا نے 13 مئی کو کہا کہ 10 مئی کو ہونے والے 224 رکنی کرناٹک اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 135 سیٹیں جیت کر کامیابی حاصل کی۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق بی جے پی کو 65 اور جے ڈی (ایس) کو 19 سیٹیں ملی ہیں۔

Siddaramaiah Oath Taking Ceremony in Karnataka: کرناٹک کے نئے وزیراعلیٰ کے طور پر کانگریس لیڈر سدارمیا نے حلف اٹھایا جبکہ ڈی کے شیو کمار نے نائب وزیراعلیٰ عہدے کا حلف لیا۔

کانگریس نے کرناٹک میں تاریخی جیت کے بعد سیکولر نظریات والی سیاسی جماعتوں کو حلف برداری تقریب کے لئے مدعو کیا ہے۔ اس میں کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور کئی پارٹیوں کے سربراہان شامل ہوں گے۔

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کا کانگریس نے باضابطہ اعلان کردیا ہے۔ سدارمیا وزیر اعلیٰ اور ڈی کے شیوکمارنائب وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔ ساتھ ہی ریاستی صدر کی بھی ذمہ داری ان کے پاس رہے گی۔

سدارامیا کو کانگریس لیجسلیچر پارٹی کا لیڈر منتخب کیا جائے گا۔ کابینہ کی تشکیل کی بات بھی تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔ ڈھائی سالہ فارمولے پر اتفاق ہو گیا ہے