Bharat Express

Congress

ترنمول کانگریس نے کہا تھا کہ وہ مغربی بنگال میں کانگریس کو دو سیٹیں دے گی۔ کانگریس کو 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں مغربی بنگال کی 42 میں سے دو سیٹوں پرجیت حاصل کی تھی۔

کانگریس کے سابق صدر کے اس زبانی حملے سے پہلے کانگریس کے موجودہ سربراہ ملکارجن کھڑگے نے آسام میں راہل اور کانگریسیوں کی سیکورٹی کے معاملے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھا تھا۔

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی بھارت جوڑو نیائے یاترا نکال رہے ہیں۔ انہیں آسام کے گوہاٹی میں انٹری نہیں ملی ہے، جس کے بعد کانگریس کارکنان نے ہنگامہ کیا۔ آسام کے وزیراعلیی ہیمنت بسوا سرما نے راہل گاندھی کے خلاف معاملہ درج کرنے کا حکم دیا۔ اس پر راہل گاندھی نے پلٹ وار کیا ہے۔

ناگون پہنچنے کے بعد کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے پی ایم مودی اور آسام کے وزیر اعلیٰ پر سخت نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا، "یہاں سے 2-3 کلومیٹر، 20-25 بی جے پی کارکن ہماری بس کے سامنے لاٹھیاں لے کر آئے اور جب میں بس سے باہر آیا تو وہ بھاگ گئے۔

اے آئی سی سی کی میڈیا کوآرڈینیٹر مہیما سنگھ نے کہا، ’’میں اور کئی  دیگرعہدیدار کار میں بیٹھے ہوئے تھے جب اس پر بی جے پی کارکنوں نے حملہ کیا اور بھارت جوڑو کے اسٹیکرز کو ہٹا دیا۔ اس کے بعد انہوں نے بی جے پی کا جھنڈا لہرایا۔ میڈیا والے اس سارے واقعے کو ریکارڈ کر رہے تھے۔ ہماری (کانگریس) سوشل میڈیا ٹیم پر حملہ کیا گیا۔

ٹی ایم سی کے ریاستی جنرل سکریٹری کنال گھوش کا کہنا ہے کہ "کانگریس کی ریاستی اکائی یہاں ٹی ایم سی پر حملہ کر رہی ہے اور بی جے پی کو آکسیجن دے رہی ہے۔ یہ کام نہیں کرے گا۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے الزام لگایا کہ کانگریس کی مسائل سے توجہ ہٹانے اور اقتدار کے مزے لوٹنے کی پالیسی نے خطہ میں خاص طور پر بوڈولینڈ میں ہزاروں لوگوں کی موت کا سبب بنی۔

سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی والی کمیٹی کو ون نیشن، ون الیکشن کے حوالے سے لکھے گئے خط میں کھڑگے نے کہا، ’’ایک ملک میں ایک ساتھ انتخابات کے تصور کی کوئی جگہ نہیں ہے جو پارلیمانی نظام حکومت کو اپناتا ہے۔

لوک سبھا الیکشن کے ضمن میں سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور آر ایل ڈی کے سربراہ جینت چودھری کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے۔ حالانکہ کانگریس پرابھی تعطل برقرار ہے۔

جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس سنجیو کمار کی بنچ نے کہا تھا، 'ٹرائل جج کی جانب سے زیادہ سے زیادہ سزا دینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی، حتمی فیصلہ آنے تک سزا کے حکم پر روک لگانے کی ضرورت ہے۔'