Bharat Express

CM Yogi Adityanath

بہرائچ فرقہ وارانہ تشدد میں جان گنوانے والے رام گوپال مشرا کا پوسٹ مارٹم صبح 7 بجے مکمل ہوا۔ اس کے بعد لاش کو اس کے گھر روانہ کر دیا گیا۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم اور فائر بریگیڈ کا عملہ موقع پر پہنچ گیا۔ انہوں نے لاش کو گاڑی سے نکال کر اسپتال پہنچا یا۔ مرنے والوں میں چار PSIT کے طالب علم ہیں جن میں دو طالبات بھی شامل ہیں۔

ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بھی اس معاملے کو لے کر سخت دکھائی دے رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں کو شرپسندوں کی نشاندہی کرکے سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے اور مذہبی تنظیموں سے بات چیت کرنے کے بعد مورتی کو وقت پر وسرجن کرنے کو کہا ہے۔

معلومات کے مطابق وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ماں ساوتری دیوی کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی۔ جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ جہاں انہیں الگ وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ فی الحال ان کی حالت مستحکم ہے اور ڈاکٹروں کی ٹیم ان کا علاج کر رہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر کوئی شخص عقیدے سے کھیلتا ہے، عظیم انسانوں، دیوتاؤں، فرقوں وغیرہ کے عقیدے کے خلاف نازیبا ریمارکس کرتا ہے تو اسے قانون کے کٹہرے میں لا کر سخت سزا دی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی ٹریفک مینجمنٹ کو بہتر بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ  یاتری ہوں یا مقامی، کسی کو بھی ٹریفک جام کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ  خصوصی تہواروں پر کوئی وی آئی پی موومنٹ نہیں ہوگی

سرجے والانے کہا  کہ بی جے پی کی سچائی یہ ہے کہ کوئی  ایسا سگا نہیں جس کو بی جے پی نے ٹھگا نہیں ۔ہریانہ میں برہمن برادری پر مظالم ہوئے، ہماری پڑوسی ریاست اتر پردیش میں یوگی حکومت میں برہمنوں پر ظلم ہر ضلع میں ایک داستان ہے۔ رندیپ سرجے والا کیتھل میں برہمن سماج کانفرنس میں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ پر  تنقید کررہے تھے۔

یوپی میں گئوکشی معاملے میں پولیس اورانتظامیہ سخت رویہ اپنانے کی بات کی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایسے معاملات میں سخت کارروائی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔

جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ان میں سے بہت سے لوگ 20 سے 40 سال پہلے یہاں رہ رہے تھے۔ ہفتے کی شام ان کے گھروں پر بلڈوزر گرجے۔

یہاں یوگی آدتیہ ناتھ نے اپوزیشن پارٹیوں پر حملہ کرتے ہوئے کہا، "کانگریس، آئی این ایل ڈی اور عام آدمی پارٹی ترقی نہیں چاہتیں کیونکہ اگر ترقی ہوئی تو ان کی دکانیں بند ہو جائیں گی