Bharat Express

CM Nitish Kumar

بہار میں جاری سیاسی گہما گہمی کے بعد جے ڈی یو کے صدر نتیش کمار ایک دفعہ پھر سے بہار کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا ہے

اس سے قبل نتیش کمار کو نشانہ بناتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا تھا کہ اگر نتیش کمار انڈیا الائنس کے ساتھ الیکشن لڑیں گے تو انہیں لوک سبھا انتخابات میں پانچ سیٹیں بھی نہیں ملیں گی۔ اگر اسے پانچ سے زیادہ سیٹیں ملیں تو وہ عوامی سطح پر معافی مانگیں گے۔

سی ایم نتیش کمار اور ان کی کابینہ آج شام 5 بجے راج بھون میں حلف لیں گے۔ اس حوالے سے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ کابینہ میں شامل ہونے والے تمام لیڈروں کو راج بھون میں دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی نتیش کے انڈیا اتحاد سے نکلنے کے بعد وہ اپوزیشن لیڈروں کے نشانے پر آگئے ہیں۔

شیوسینا کے ادھو دھڑے نے نتیش کمار کو نشانہ بنایا ہے۔ شیو سینا کی راجیہ سبھا ایم پی پرینکا چترویدی نے اپنے ٹویٹس کا حوالہ دیتے ہوئے نتیش اور وزیر داخلہ امت شاہ کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اگست 2022 میں این ڈی اے چھوڑتے وقت نتیش کے بیان کا  ذکر کیا۔

اطلاعات کے مطابق سی ایم نتیش کے ساتھ بی جے پی کے دو نائب وزیر اعلیٰ بھی حلف لیں گے۔ ذرائع کی مانیں تو وجے سنہا اور سمراٹ چودھری بی جے پی کی طرف سے ڈپٹی سی ایم بنیں گے۔

انڈیا کی چوتھی میٹنگ کے بعد نتیش کمار نے آرجے ڈی سے الگ ہٹ کرحکومت بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 29 دسمبرکے اس حادثہ کے بعد جے ڈی یو کے کئی فیصلے آرجے ڈی مخالف نظرآنے والے لگے تھے۔ لالو پرساد یادو بھلے ہی سب سے بڑی پارٹی ہونے کا دعویٰ کریں، لیکن آرجے ڈی کیمپ اپنی ہارطے مان رہا ہے۔

بہارمیں بڑا سیاسی گھمسان مچا ہوا ہے۔ سیاسی گلیاروں میں قیاس آرائی ہے کہ نتیش کمار کل یعنی اتوار کو وزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ اس کے بعد وہ بی جے پی کی مدد سے نئی حکومت بھی بناسکتے ہیں اور اس کے لئے شام کو حلف برداری تقریب ہوسکتی ہے۔

پٹنہ میں آرجے ڈی اراکین اسمبلی اوراراکین پارلیمنٹ کی میٹنگ ختم ہوگئی ہے۔ اس دوران نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادونے اپنے اراکین اسمبلی کو خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمار کا ہماری پارٹی نے ہمیشہ احترام کیا ہے۔ ہرموضوع پرہم ساتھ رہے ہیں۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے بہار کے موجودہ سیاسی حالات سے متعلق وزیر اعلیٰ نتیش کمارپر طنزکیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک پرانے بیان کو ری ٹوئٹ کیا ہے۔

بہارمیں نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کے پاس ابھی 45 اراکین اسمبلی ہیں۔ وہیں بی جے پی کے پاس 76 اور مانجھی کی ہم کے پاس 4 رن اسمبلی ہیں۔ حکومت بنانے کے لئے 122 اراکین اسمبلی کی ضرورت ہے۔