Bharat Express

Chirag Paswan

 ملک میں لوک سبھا الیکشن کا اعلان ہونے ہی والا ہے۔ اسے لے کرسیاسی پارٹیوں نے اپنی اپنی تیاری تیز کردی۔ پارٹیاں اب امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر رہی ہیں۔ بہار میں این ڈی اے کے درمیان سیٹ شیئرنگ کے فارمولے کی خبر پر پشوپتی پارس کے ایم پی کا بڑا بیان دیا ہے۔

پشوپتی پارس، جنہوں نے 2021 میں بھتیجے چراغ پاسوان کے ساتھ بغاوت کرکے ایل جے پی کو توڑ دیا تھا، اب وہ ہریانہ میں دشینت چوٹالہ کے ساتھ بی جے پی کے چھوڑے ہوئے اتحادیوں کی صف میں شامل ہو گئے ہیں۔

نتیش کمار کی این ڈی اے میں شمولیت کے بعد  سے بحث ہے کہ چراغ پاسوان این ڈی اے میں مطمئن نہیں ہیں۔ ساتھ ہی نتیش کمار بھی این ڈی اے میں چراغ پاسوان کو زیادہ اہمیت دینے کے حق میں نہیں ہیں۔حالانکہ چراغ پاسوان خود کو رام ولاس پاسوان کا حقیقی جانشین مانتے ہیں۔

بہارمیں اکثریت حاصل کرنے کے بعد لوک سبھا کے الیکشن کی تیاریاں تیز ہوچکی ہیں۔ بی جے پی اس بار 20 لوک سبھا سیٹوں پرالیکشن لڑے گی۔ وہیں جے ڈی یو کو 12 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑے گا۔

آئندہ لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی-جے ڈی یو بہارمیں برابر برابر سیٹوں پرمیدان میں اترسکتی ہیں۔ 6 سیٹوں کو چراغ پاسوان، پشوپتی پارس، اوپیندر کشواہا اور جیتن رام مانجھی میں تقسیم کی جائے گی۔

بہار حکومت کی طرف سے 2 اکتوبر کو جاری کی گئی ذات مردم شماری کی رپورٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے چراغ نے کہا کہ پوری مردم شماری غلط ہے۔ ہم یہ پہلے سے کہہ رہے ہیں کیونکہ بہار میں ہم سے زیادہ کوئی نہیں گھومتا۔ ہم ہمیشہ بہار کے ہر گاؤں میں گھومتے رہتے ہیں۔

لوک جن شکتی پارٹی رام ولاس کے ایم پی چراغ پاسوان نے اتوار کے روز بیان دیا کہ جے ڈی یو میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ جے ڈی یو کے کئی لیڈر، ایم پی اور ایم ایل اے ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔

چراغ پاسوان ناشتے کے تقسیم کے دوران کہہ رہے تھے کہ اس الیکٹرانک مال کا افتتاح 'بہار فرسٹ-بہاری فرسٹ' کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔ بتا دیں کہ اسی دوران ناشتے کو لے کر چراغ پاسوان کے پروگرام میں لوگوں کی بھیڑ نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔

بائیس جولائی کولائی کو مرکزی وزیر پشوپتی کمار پارس نے حاجی پور سیٹ پر اپنا دعویٰ پیش کیا اور کہا کہ وہ اگلے لوک سبھا انتخابات اپنے آنجہانی بھائی رام ولاس پاسوان کے پارلیمانی حلقہ سے لڑیں گے۔ اس سے پہلے دونوں لیڈر این ڈی اے میٹنگ میں شریک ہوئے تھے۔

پارس نے ان خبروں کو بھی مسترد کر دیا کہ چراغ کے ساتھ جاری تعطل کو ختم کرنے کے لیے راجیہ سبھا کے راستے پارلیمنٹ جا سکتے ہیں یا پھر گورنر بن سکتے ہیں۔