بہار میں لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے درمیان سیٹوں کی تقسیم پر تکرار ابھی بھی برقرار ہے۔ لیکن اسی درمیان خبر یہ بھی مل رہی ہے کہ انڈیا الائنس نے چراغ پاسوان کی پارٹی کو اپنے پالےمیں لانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اپوزیشن اتحاد کی جانب سے چراغ پاسوان کی پارٹی کو بہار میں 8 اور یوپی میں 2 سیٹوں کی پیشکش کی گئی ہے۔ ابھی تک اس معاملے پر ایل جے پی رام ولاس کی طرف سے کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے، لیکن پارٹی کے اندر بحث چل رہی ہے۔
واضح رہے کہ نتیش کمار کی این ڈی اے میں شمولیت کے بعد سے بحث ہے کہ چراغ پاسوان این ڈی اے میں مطمئن نہیں ہیں۔ ساتھ ہی نتیش کمار بھی این ڈی اے میں چراغ پاسوان کو زیادہ اہمیت دینے کے حق میں نہیں ہیں۔حالانکہ چراغ پاسوان خود کو رام ولاس پاسوان کا حقیقی جانشین مانتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو انہیں اتنی ہی سیٹیں دینی چاہئے جو گزشتہ انتخابات میں ایل جے پی کو دی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ چراغ پاسوان بھی حاجی پور سیٹ سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ جب کہ ان کے چچا پشوپتی پارس کسی بھی حالت میں حاجی پور سیٹ چھوڑنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چراغ پاسوان جائیداد کا وارث ہو سکتا ہے لیکن میں سیاسی وارث ہوں۔
آر جے ڈی اور ایل جے پی پہلے بھی اتحاد بنا چکی ہے
بہار کی سیاست میں آر جے ڈی اور ایل جے پی پہلے بھی ایک ساتھ الیکشن لڑ چکی ہے۔ 2004 کے لوک سبھا انتخابات میں آر جے ڈی، ایل جے پی اور کانگریس نے مل کر الیکشن لڑا اور اس اتحاد کو شاندار کامیابی ملی۔ حالانکہ 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں آر جے ڈی اور ایل جے پی ایک ساتھ تھے لیکن کانگریس اس اتحاد سے الگ ہوگئی تھی اور آر جے ڈی-ایل جے پی اتحاد کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ آر جے ڈی-ایل جے پی اتحاد کو 2010 کے اسمبلی انتخابات میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جس کے بعد ایل جے پی نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں این ڈی اے میں شمولیت اختیار کی۔ لالو خاندان اور رام ولاس پاسوان کے خاندان کے درمیان تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں۔ جب رام ولاس پاسوان 2009 کے انتخابات میں ہار گئے تو انہیں آر جے ڈی کی جانب سے راجیہ سبھا بھیج دیا گیاتھا۔
اپیندر کشواہا نے کہا- کچھ دن اور انتظار کیجئے
راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے سربراہ اوپیندر کشواہا نے بھی ریاست میں سیٹوں کی تقسیم کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں ان کی پارٹی کتنی سیٹوں پر مقابلہ کرنے والی ہے، یہ جلد ہی ہونے والی این ڈی اے کی میٹنگ کے بعد پتہ چلے گا۔ آپ کو بتا دیں کہ اوپیندر کشواہا کی پارٹی بہار میں تین سیٹوں پر دعویٰ کرتی رہی ہے۔ تاہم این ڈی اے کی موجودہ حالت میں انہیں تین سیٹیں ملنے کا امکان کم ہے۔ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں اپیندر کشواہا کی پارٹی کو این ڈی اے میں 3 سیٹیں ملی تھیں۔ حالانکہ جے ڈی یو اس وقت این ڈی اے کا حصہ نہیں تھی۔
کیا بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان بات بن گئی
ذرائع سے موصولہ خبر کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کے حوالے سے بات چیت آخری مراحل میں ہے۔ اور خیال کیا جا رہا ہے کہ ان دونوں جماعتوں کے درمیان نشستوں کے حوالے سے بات چیت ہو چکی ہے اور اس کا باقاعدہ اعلان کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ جے ڈی یو کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان اپنی اپنی جیتی گئی سیٹوں کے بارے میں معاہدہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔