Bharat Express

China

رپورٹ کے مطابق چینی وزیر دفاع کو آخری بار 29 اگست 2023 کو دیکھا گیا تھا، جب انہوں نے بیجنگ میں منعقدہ چین-افریقہ پیس اینڈ سیکیورٹی فورم کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔ اس کے بعد سے چینی وزیر دفاع کو عوام میں نہیں دیکھا گیا۔

واضح رہے کہ حکومت نے جمعرات کے روز 18 سے 22 ستمبر تک پانچ دنوں کے لیے پارلیمنٹ کا 'خصوصی اجلاس' بلانے کا اعلان کیا ہے، لیکن اس کے ایجنڈے کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے، جس سے کافی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔

چین نے حال ہی میں سرکاری طور پر اپنے 'معیاری نقشہ' کا 2023 ایڈیشن جاری کیا تھا، جس میں اروناچل پردیش، اکسائی چن، تائیوان اور متنازعہ جنوبی بحر چین کو اس کے حصے کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

پی ایم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ہمارے پاس ایسے وزیر اعظم ہیں جو چین کا نام تک نہیں لیتے۔ اویسی نے مودی حکومت پر پارلیمنٹ میں چین کے معاملات پر بحث نہ کرنے کا بھی الزام لگایا۔

چین نے 28 اگست کو اپنے معیاری نقشے کا 2023 ایڈیشن جاری کیا ہے۔ اس میں بھارتی ریاستوں اروناچل پردیش اور اکسائی چن کو اپنا علاقہ بتایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین پر دعووں سمیت دیگر علاقوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

نقشے میں شامل دیگر متنازعہ علاقوں میں تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین کے بڑے حصے شامل ہیں۔ چین نے بھی ان علاقوں میں اپنا حصہ ظاہر کیا ہے جبکہ چین نے ویتنام، فلپائن، ملائیشیا اور برونائی پر بھی دعویٰ کیا ہے۔

پی ایم مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کچھ وقت پہلے جنوبی افریقہ میں برکس سربراہی اجلاس کے دوران ایک دوسرے سے ملے تھے۔ اس ملاقات کو ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا کہ چین نے G-20 سربراہی اجلاس سے قبل ایک نیا اقدام کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو کہا کہ نئے معاہدے کے تحت تائیوان کو 2024 تک اسپیئر پارٹس، سافٹ ویئر، ہوائی جہاز اور گولہ بارود کی کھیپ مل جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی دفاعی سلامتی تعاون ایجنسی نے واضح کیا کہ اس معاہدے سے تائیوان میں سیاسی استحکام، فوجی توازن اور علاقائی اقتصادی پیشرفت مزید بڑھے گی

دھیرے دھیرے بھارت نے بھی مائیکروچپس کے پروڈکشن کو بڑھانا شروع کردیا ہے۔ بھارت میں الیکٹرانکس صنعت میں اس کے پروڈکشن،ڈیزائننگ اور ترقی کے شعبے میں کئی کمپنیاں کام کررہی ہیں ۔ ہندوستانی کمپنیوں کا فوکس کمپیوٹر اور نیٹ ورکنگ ڈیوائس کو بنانے میں ہے۔

اروند کیجریوال نے دعویٰ کیا، "یہ لوگ (بی جے پی) جواہر لعل نہرو کو گالی دیتے ہیں۔ کم از کم نہرو نے چین کی  آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر چین کے ساتھ جنگ ​​لڑی تھی۔ تاہم انہوں نے (بی جے پی) ہتھیار ڈال دیے