Bharat Express

Bangladesh police

بنگلہ دیش میں اقلیتی ہندوؤں اور دیگر کو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی برطرفی کے بعد سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس واقعے کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ بنگلہ دیشی اقلیتوں کو بچایا جائے۔

بنگلہ دیش میں بھڑکنے والے تشدد کے درمیان وزیر اعظم شیخ حسینہ نے 5 اگست کو استعفیٰ دے دیا اور ملک چھوڑ کر ہندوستان آگئیں۔ عبوری حکومت کی ذمہ داری نوبل امن انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس کو دی گئی ہے۔

بنگلہ دیش میں ایک بارپھرمظاہرین سڑک پراترآئے ہیں۔ اس بار انہوں نے ملک کی سپریم کورٹ کا گھیراؤ کیا ہے۔ پُرتشدد ہجوم نے الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس عبید الحسن اوراپیلٹ ڈویژن کے ججز مستعفی ہوں، جس کے بعد تمام جج مستعفی ہوگئے۔

بنگلہ دیش کوچلانے کی ذمہ داری تسلیم کرنے والے محمد یونس نے حسینہ حکومت کے خاتمے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بنگلہ دیش کی دوسری آزادی کی طرح ہے۔

بنگلہ دیش کی اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیاء کو رہا کردیا گیا ہے۔ خالدہ ضیاء بنگلہ دیش کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں اور چین حامی مانی جاتی ہیں۔

بنگلہ دیش میں جاری خانہ جنگی کے بیچ شیخ حسینہ  اپنا ملک چھوڑ کر ہندوستان پہنچ چکی ہیں ، دہلی کے ہنڈن ایئر بیس پر شیخ حسینہ کا ہیلی کاپٹر لینڈ کیا  اور کافی دیر تک وہاں شیخ حسینہ کو انتظار کرنا پڑا ۔ ذرائع کے مطابق ایئربیس  پر ہی شیخ حسینہ کو محفوظ مقام پررکھاگیا ہے۔

وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں احتجاج کے نام پر توڑ پھوڑ کرنے والے طلبہ نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں اور عوام سے کہا ہے کہ ایسے لوگوں سے سختی سے نمٹا جائے۔

ہندوستانی سفارت خانے نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی ہندوستانی کو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مدد کی ضرورت ہو تو فوری طور پر ہندوستانی سفارت خانے سے رابطہ کریں۔

حسینہ کی سخت حریف، سابق وزیر اعظم خالدہ کو کووڈ 19 وبائی امراض کے بعد سے ایک خصوصی انتظام کے تحت ڈھاکہ میں گھر پر رہنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن انہیں سیاسی سرگرمیوں سے روک دیا گیا تھا۔