بنگلہ دیش میں مظاہروں کے درمیان صورتحال مزید خراب، تشدد کے درمیان ہندوستانیوں کے لیے ایڈوائزری جاری
بنگلہ دیش میں ریزرویشن کے خاتمے کے مطالبے پر ہونے والے ہنگامے کے باعث اسکول، کالج اور دفاتر بند ہیں۔ ملک کے بیشتر حصوں میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر بنگلہ دیش میں ہندوستانی سفارت خانے نے ہندوستانی کمیونٹی کے لوگوں اور وہاں مقیم ہندوستانی طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سفر کرنے سے گریز کریں اور اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
ہندوستانی سفارت خانے نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی ہندوستانی کو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مدد کی ضرورت ہو تو فوری طور پر ہندوستانی سفارت خانے سے رابطہ کریں۔ اس کے لیے کچھ نمبر بھی جاری کیے گئے ہیں۔ یہ نمبرز 24 گھنٹے فعال رہیں گے۔
مدد کے لیے ان نمبرز پر کال یا میسج کریں
اس لیے ہو رہا ہے ہنگامہ
دراصل بنگلہ دیش میں ریزرویشن کو لے کر پچھلے کچھ دنوں سے احتجاج جاری ہے۔ اس ہنگامہ آرائی میں 6 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ احتجاج ریزرویشن ختم کرنے کے لیے ہو رہا ہے۔ طلبہ 1971 کی جنگ میں لڑنے والے فوجیوں کے بچوں کے لیے سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ایک ہفتہ قبل اس ریزرویشن پر پابندی لگا دی تھی، لیکن وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اس پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا۔ اس حوالے سے طلبہ میں ہنگامہ آرائی کی جارہی ہے۔ ساتھ ہی وزیر اعظم شیح حسینہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ان کے ہاتھ میں ہے۔ بنگلہ دیش میں 30 فیصد نوکریاں جنگ کےہیروز کے بچوں کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ اس کے خلاف طلباء کا غصہ بڑھ رہا ہے، کیونکہ طلباء میرٹ کی بنیاد پر نوکریوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس