Bharat Express

Bangladesh Protest: بنگلہ دیش میں مظاہرین اور حکومت کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپ، 100 افراد کی گئی جان، وزیر اعظم کی مذاکرات کی دعوت کو مظاہرین نے ٹھکرایا، حکومت تبدیل کرنے کا کیا مطابلہ

وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں احتجاج کے نام پر توڑ پھوڑ کرنے والے طلبہ نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں اور عوام سے کہا ہے کہ ایسے لوگوں سے سختی سے نمٹا جائے۔

بنگلہ دیش میں احتجاج جاری

بنگلہ دیش کے احتجاج کی تازہ ترین خبریں: اتوار کے روز بنگلہ دیش کی سڑکوں پر تشدد پھر سے لوٹ آیا کیونکہ حکومت مخالف نئے مظاہروں کے دوران تقریباً 100 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کم از کم 300 افراد ہلاک ہوئے ہیں، حالانکہ اس حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ مظاہرین آج ملک گیر کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ’لانگ مارچ ٹو ڈھاکہ‘ کا اہتمام کر رہے ہیں۔

بتا دیں کہ ریزرویشن اصلاحات کے مطالبہ سے شروع ہونے والی تحریک حکومت کی تبدیلی کی تحریک میں تبدیل ہو گئی ہے۔ حکومت کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین اور حکومت کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی مذاکرات کی دعوت کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

 ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر پولیس اہلکار شامل ہیں۔ مظاہرین نے پولیس اسٹیشنوں، پولیس چوکیوں، حکمران جماعت کے دفاتر اور ان کے لیڈران کی رہائش گاہوں پر حملہ کیا اور کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا۔ مظاہرین پر قابو پانے کے لیے بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے اتوار کی شام 6 بجے سے ملک میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری اداروں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ’فیس بک‘، ’میسنجر‘، ’واٹس ایپ‘ اور ’انسٹاگرام‘ کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر پرتشدد مظاہروں کے دوران لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پیر، منگل اور بدھ کو تین دن کی عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔

چند روز پہلے ہی پولیس اور مظاہرہ کرنے والے طلباء کے درمیان پرتشدد جھڑپوں میں 200 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ طلباء متنازع کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یہ نظام 1971 میں بنگلہ دیش کی جنگ آزادی میں لڑنے والے سابق فوجیوں کے رشتہ داروں کے لیے سرکاری ملازمتوں میں 30 فیصد ریزرویشن فراہم کرتا ہے۔

دوسری جانب ہندوستان نے بنگلہ دیش میں اپنے شہریوں کو ’انتہائی احتیاط‘ کرنے اور اپنی نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ وہیں، سلہٹ کے اسسٹنٹ ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ طلباء سمیت تمام ہندوستانی شہریوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اس دفتر سے رابطے میں رہیں۔ ایمرجنسی کی صورت میں 01313076402-88+پر رابطہ کریں۔

اس دوران وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں احتجاج کے نام پر توڑ پھوڑ کرنے والے طلبہ نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں اور عوام سے کہا ہے کہ ایسے لوگوں سے سختی سے نمٹا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ہندوستانی شہری بنگلہ دیش کا سفر نہ کریں’، تشدد کے درمیان ہندوستان الرٹ موڈ پر – ایڈوائزری جاری

حسینہ نے گن بھون میں قومی سلامتی امور کی کمیٹی کا اجلاس بلایا۔ میٹنگ میں آرمی، نیوی، ایئر فورس، پولیس، ریپڈ ایکشن بٹالین (RAB)، بنگلہ دیش بارڈر گارڈ (BGB) اور دیگر اعلیٰ سیکورٹی حکام نے شرکت کی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read