Bharat Express

Asaduddin Owaisi

یوپی کے 2022 اسمبلی الیکشن میں اسدالدین اویسی نے 95 امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا۔ ان میں سے 94 امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوگئی تھی۔

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے کہا کہ پرکاش امبیڈکر سے ان کی کوئی بات نہیں ہے۔ راج ٹھاکرے اور وزیرداخلہ امت شاہ کے ملاقات پر بھی انہوں نے اظہارخیال کیا۔

اسد الدین اویسی نے یقین ظاہر کیا کہ امتیاز جلیل ایک بار پھر اورنگ آباد سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوں گے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ہماری پرکاش امبیڈکر سے ابھی تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

ایس پی اور بی ایس پی نے مغربی یوپی میں زیادہ تر سیٹوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ کئی نشستوں پر ٹکٹوں کے حوالے سے باغیانہ رویہ بھی نظر آرہا ہے۔ پارٹی بدلنے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اویسی کے لیڈران  ان تمام پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ امتیاز جلیل اورنگ آباد سے اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار ہوں گے، جبکہ اختر الایمان کشن گنج سے الیکشن لڑیں گے۔ اس کے ساتھ ہی اویسی خود حیدرآباد سے الیکشن لڑیں گے۔

این ایس یو آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ دار ملازمین کو برطرف کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔این ایس یو آئی نے کہاکہ کیا گجرات یونیورسٹی میں غیر ملکی شہری محفوظ نہیں ہیں؟ سیکورٹی اور ترقی کے دعوے کے تحت، نظام تعلیم کے لیے گجرات آنے والے غیر ملکی شہریوں کو نہیں بچا یا جاسکتا۔

lok Sabha Elections 2024: لوک سبھا الیکشن سے پہلے مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد اس کی مخالفت ہورہی ہے۔

ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہا، "بی جے پی ، ٹی ایم سی، کانگریس، بی آر ایس، ڈی ایم کے، بی جے ڈی، ایس پی، وائی ایس آر، شیو سینا، تقریباً تمام پارٹیوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعے چندہ لیا

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین یعنی اے آئی ایم آئی ایم اتر پردیش میں اکیلے لوک سبھا الیکشن لڑنے جا رہی ہے۔ حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم یوپی میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ساتھ سمجھوتہ کرنا چاہتی تھی، لیکن جب بات نہیں بنی تو اس نے اکیلے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔

اویسی کی پارٹی مسلم اکثریتی سیمانچل کی چاروں سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ کل 11 سیٹوں پر لڑ رہے ہیں۔ اگر اے آئی ایم آئی ایم آر جے ڈی اور کانگریس کے مسلم ووٹ بینک میں اپنا شیئر نکالتے ہیں تو این ڈی اے کو براہ راست فائدہ ہوسکتا ہے۔ فی الحال این ڈی اے اورمہاگٹھ بندھن  میں سیٹوں کی تقسیم نہیں ہوئی ہے۔