Bharat Express

Amit Shah

لوک سبھا میں بی جے ڈی اور وائی ایس آر کانگریس نے بل کی حمایت کی ہے۔ ایسے میں ان دونوں پارٹیوں کے راجیہ سبھا میں 9-9 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بھی مانا جا رہا ہے کہ ان پارٹیوں کی حمایت کے بعد بی جے پی نے اب برتری حاصل کر لی ہے۔

گزشتہ روزلوک سبھا میں  اجلاس کے دوران دہلی نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس اور اس سے متعلقہ بل پیش کیا گیا تھا ،جس دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کافی بحث وتکرار کا دور دیکھنے کو ملا،لیکن حکمراں جماعت کی اکثریت ہونے کی وجہ سے بل کو منظور کرلیا گیا تھا۔،

غریب کام کرنا چاہتا ہے، لیکن سرمایہ نہیں ہے، اس کا جواب کوآپریٹو موومنٹ ہے۔ تعاون کے ذریعے خوشحالی کا مطلب سب سے چھوٹے شخص کو موقع دینا ہے۔ عوام کو اس وزارت سے موقع ملے گا۔ امت شاہ نے مزید کہا، 'ہمیں کوآپریٹو موومنٹ کے لیے شفافیت لانی ہوگی، اور جوابدہی کو طے کرنا ہوگا۔

آر جے ڈی سربراہ سے وزیر اعظم پر ان کے پچھلے مذاق کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ جہاں انہوں نے کہا تھا کہ 2024 میں لوک سبھا انتخابات ہارنے کے بعد مودی بیرون ملک بس جائیں گے۔ جواب میں اس نے کہا، ''وہ باہر اپنی جگہ تلاش کر رہے ہیں۔ انہیں  مارکوس (فرڈینڈمارکوس) کی طرح بھاگناپڑے گا۔ انہوں نے کافی  گناہ کیے ہیں۔

اس پورے معاملے میں راجیہ سبھا کے اندر نمبر کا کھیل دلچسپ ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، چونکہ لوک سبھا میں این ڈی اے کو اکثریت حاصل ہے ،البتہ راجیہ سبھا میں نمبر کا کھیل چل رہا ہے۔راجیہ سبھا میں این ڈی اے کے 101 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ جبکہ انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) کے 100 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔

لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ دہلی حکومت کے حقوق کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے۔

Parliament Monsoon Session 2023: مرکزی حکومت نے اسی سال مئی میں دہلی میں افسران کی ٹرانسفر-پوسٹنگ سے متعلق ایک آرڈیننس جاری کیا تھا۔ دہلی کی عام آدمی پارٹی اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ اس پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی ہونے کا امکان ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ ان کو صرف اپنی شبیہ کی فکرہے، لیکن ککی خواتین کی عزت اوروقار کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

امت شاہ نے کہا کہ انہیں (اپوزیشن) دلتوں، خواتین کی بہبود اور تعاون میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان کا نعرہ لگانا فطری ہے، لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں نے دونوں ایوانوں (لوک سبھا اور راجیہ سبھا) میں اپوزیشن لیڈر کو خط لکھا ہے کہ ہم منی پور پر بحث کے لیے تیار ہیں۔

منی پور کے معاملے پر پارلیمنٹ میں بیان دینے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی پر دباؤ ڈالنے کے کئی آپشنز پر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کو اس مسئلے پر بحث کرنے پر مجبور کرنے کے لیے تحریک عدم اعتماد سب سے مؤثر طریقہ ہو گا۔