آج راجیہ سبھا میں دہلی سروس بل پر بحث کے دوران رکن پارلیمنٹ اور سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے بل کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے حساب سے یہ بل صحیح ہے۔ کسی کے لیے غلط ہو سکتا ہے۔ ممبران اپنا موقف پارٹی کے مطابق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے اور اس پر ایوان میں بل نہیں آسکتا۔ سپریم کورٹ کے سامنے جو چیز زیر التوا ہے وہ آرڈیننس کی درستگی ہے، اور دو سوالات آئینی بنچ کو بھیجے گئے ہیں اور ان کا ایوان میں ہونے والی بحث سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ گوگوئی نے کہا کہ یہ بل پوری طرح سے قانونی ہے۔ سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے مزید کہا کہ آج مرکز کا آرڈیننس جس صورتحال میں ہے اسے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف تجاوز نہیں کہا جا سکتا۔ پارلیمنٹ کو دہلی جیسے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے قانون بنانے کا حق ہے۔
#WATCH | “…To me the bill is correct, right…,” says Rajya Sabha MP and former CJI Ranjan Gogoi on The Government of National Capital Territory of Delhi (Amendment) Bill, 2023. pic.twitter.com/uDZYZMbLdM
— ANI (@ANI) August 7, 2023
#WATCH | Rajya Sabha MP and former CJI Ranjan Gogoi on The Government of National Capital Territory of Delhi (Amendment) Bill, 2023
“What is pending before the Supreme Court is the validity of the ordinance, and the two questions referred to the Constitution bench, and that has… pic.twitter.com/EeTDZ8AfWE
— ANI (@ANI) August 7, 2023
وہیں دوسری جانب عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن راگھو چڈھا نے کہا کہ میں نہ صرف دہلی کے لوگوں کی طرف سے بلکہ پورے ملک کے لوگوں کی طرف سے بات کر رہا ہوں، آج سے پہلے شاید ہی کبھی ایک غیر آئینی، غیر قانونی کاغذ کا ٹکڑا کسی بل کے ذریعے ایوان میں لایا گیا ہو۔عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا، “میں مہابھارت کے اس حصے کا ذکر کرنا چاہوں گا، جسے شاعر رام دھاری سنگھ دنکر نے ایک بہت اچھی نظم میں لکھا ہے، جس میں بھگوان شری کرشن امن کے پیامبر کے طور پر ہستینا پور گئے تھے، پاڈووں سے امن کی تجویز کو لے کرگئے تھے۔
‼️ MUST WATCH ‼️
AAP MP @raghav_chadha‘s Fiery Speech exposing BJP on #DelhiOrdinanceBill in Rajya Sabha 🔥 pic.twitter.com/vWhtenQCgZ
— AAP (@AamAadmiParty) August 7, 2023
راگھو چڈھا نے کہا، “ان کا مقصد صرف حکومت کو ختم کرنا ہے۔ نہ رہے بانس ،نہ بجے بانسری۔ سپریم کورٹ نے خود کہا ہے کہ آرڈیننس صرف ہنگامی صورتحال میں لایا جا سکتا ہے۔ یہ کون سی ہنگامی صورتحال تھی؟ جو یہ آرڈیننس لے کر آگئے۔ وہ سپریم کورٹ کا حکم بھی نہیں مان رہے، ہمارے آئینی حقوق چھین رہے ہیں۔ انہوں نے راحت اندوری کا ایک شعر سناتے ہوئے کہا کہ اگر خلاف ہے، ہونے دو،جان تھوڑی ہے، یہ سب دھواں ہے،کوئی آسمان تھوڑی ہے،لگے گی آگ توآئیں گے گھر کئی زد میں، یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے۔ آج آپ ہمارے ساتھ نہیں ہیں، لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جب آپ کے گھر میں آگ لگے گی تو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
بھارت ایکسپریس۔