Bharat Express

Big setback to Kejriwal Govt.,Delhi services bill finally passed: لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا سے بھی دہلی سروس بل منظور، کجریوال سرکار کے اختیار ہوگئے محدود

بحث مکمل ہونے کے بعد جب ووٹنگ کی شروعات ہوئی تو ایوان میں لگی ووٹنگ مشین نے جواب دے دیا۔ مشین میں تکنیکی خرابی پیش آنے سے مشین کے بجائے پرچہ کے ذریعے ووٹنگ کرائی گئی جس میں اکثریت نے بل کی حمایت میں ووٹ کیا ۔ جس کی وجہ سے یہ بل راجیہ سبھا میں بھی منظور کرلیا گیا۔

لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں آج دہلی سروس بل پر قریب چھ گھنٹے سے زیادہ وقت تک بحث کے بعد ووٹنگ کے ذریعے منظور کرلیا گیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے اس بل کی کمیاں اور خامیاں بیان کی گئیں جس کا جواب وزیرداخلہ امت شاہ نے دیا ۔ اس دوران وقفے وقفے سے ہنگامہ اور کاروائی میں روکاوٹ دیکھنے کو ملی۔ لیکن بحث مکمل ہونے کے بعد جب ووٹنگ کی شروعات ہوئی تو ایوان میں لگی ووٹنگ مشین نے جواب دے دیا۔ مشین میں تکنیکی خرابی پیش آنے سے مشین کے بجائے پرچہ کے ذریعے ووٹنگ کرائی گئی جس میں اکثریت نے بل کی حمایت میں ووٹ کیا ۔ جس کی وجہ سے یہ بل راجیہ سبھا میں بھی منظور کرلیا گیا۔ اب صدر جمہوریہ کے دستخط کے ساتھ ہی یہ قانون کی شکل میں تبدیل ہوجائے گا۔ راجیہ سبھا میں ووٹنگ کے بعد جب نتیجہ جاری کیا گیا اس میں بتایا گیا کہ 131 ممبران نے بل کی حمایت میں ووٹ کیا جبکہ 102 ممبران نے اس بل کی مخالفت میں ووٹ کیا۔ چونکہ 131 ممبران کی اکثریت نے بل کے حق میں ووٹ کیا ہے ، اس لئے اس بل کو راجیہ سبھا سے بھی منظور کرلیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں مرکز کی طرف سے لائے گئے دہلی آرڈیننس سے متعلق بل پر بحث کے دوران اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے الزامات کا جواب دیا۔ وزیر داخلہ شاہ نے کہا کہ یہ بل سسٹم کو ٹھیک کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل لا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا، “آج ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی سے لے کر اٹھاولے جی تک 34 معزز اراکین نے اس بل پر اپنے خیالات پیش کیے جس کے ساتھ میں اس عظیم ایوان کے سامنے حاضر ہوا ہوں۔ اس کی بحث کے وقت فریق اور مخالف دونوں نے اپنی اپنی سمجھ کے مطابق اپنی رائے پیش کی۔ چیئرمین صاحب، میں آپ کے ذریعے پورے ایوان کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ بل کا واحد مقصد دہلی میں بدعنوانی سے پاک اور عوام پر مبنی حکومت کرنا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے آج جو بل پیش کیا ہے وہ 19 مئی 2023 کو صدر مملکت کا بنایا گیا آرڈیننس ہے، جو قومی دارالحکومت علاقہ دہلی میں خدمات کے انتظام سے متعلق ہے، جسے انہوں نے جاری کیا تھا۔ قانون کے ذریعے بنائے گئے نظام کو بدلنے کے لیے بل لائے ہیں۔ یہ اس کا بنیادی مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ان تمام باتوں کا تفصیلی جواب دوں گا کہ بل کیوں لانا پڑا، آرڈیننس لانے کی کیا جلدی تھی، یہ بل کیسے آئینی ہے، یہ بل کس طرح سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ دہلی کئی لحاظ سے تمام ریاستوں سے الگ ریاست ہے کیونکہ یہاں پارلیمنٹ ہاؤس بھی ہے، کئی اداروں کا درجہ حاصل کرنے والی آئینی شخصیات یہاں بیٹھتی ہیں، سپریم کورٹ، سفارت خانے یہاں ہیں اور دنیا بھر سے سربراہان مملکت آتے ہیں۔ یہاں بار بار بحث کرنے کے لیے آئیں۔ اسی لیے دہلی کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا گیا ہے۔ یہاں کی حکومت کو ریاستی فہرست کے معاملات پر محدود اختیارات دیے گئے ہیں۔ دہلی ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے جس میں اسمبلی ہے لیکن اس کے اختیارات محدود ہیں۔ اس لیے جو بھی دہلی میں الیکشن لڑنا چاہتا ہے اسے دہلی کے کردار کو سمجھنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب میں پنچایت الیکشن لڑتا ہوں اور پارلیمنٹ کے حقوق کا مطالبہ کرتا ہوں تو یہ آئینی طور پر پورا نہیں ہو سکتا۔ جب ہم ایم ایل اے یا دہلی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے الیکشن لڑتے ہیں تو ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ یونین ٹیریٹریز ہے، اور خواب تو مجھے بھی آسکتا ہے، لیکن الیکشن جو لڑتا ہوں ، خواب اسی کے مطابق ہونے چاہیے۔ اگر آپ ملک کا وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں تو آپ کو پارلیمنٹ کا الیکشن لڑنا ہوگا، آپ کو دہلی کے ایم ایل اے کا الیکشن نہیں لڑنا ہوگا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ بہت سے ارکان نے بتایا کہ مرکز کو اقتدار اپنے ہاتھ میں لینا ہے۔ ہمیں اقتدار حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ 130 کروڑ لوگوں نے ہمیں اقتدار دیا ہے۔وزیر داخلہ شاہ نے کہا کہ میں منی پور پر بحث کے لیے تیار ہوں۔ 11 تاریخ کو کھرگے صاحب کہیں گے تو میں منی پور پر بحث کے لیے تیار ہوں۔ میں ہر چیز کا جواب دوں گا، لیکن جب لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک آئی ہے، تو وہ ہمیں یہاں چاہتے ہیں، جب کہ میں لوک سبھا کا رکن ہوں۔یہ کیسے ہوسکتا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔