Bharat Express

Akbaruddin Owaisi

اکبر الدین اویسی نے ایک بار پھر اپنی تقریر میں 15 منٹ کا ذکر کیا ہے۔ انتخابی مہم کے وقت کا ذکر کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ انتخابی مہم کا وقت 10 بجے تک ہے اور ابھی  9:45 ہوے ہیں، ابھی 15 منٹ باقی ہیں۔

عیدمیلاد النبیﷺ کے موقع پرتلنگانہ میں جلوس نکلنے والا تھا، لیکن اسے دودن کے لئے ملتوی کردیا گیا ہے۔ پہلے یہ جلوس 17 ستمبر کو نکلنے والا تھا، مگراب میلاد النبی کا یہ جلوس 19 ستمبر کو نکالا جانے والا تھا۔

حیدرآباد پرانے شہر میں غیرقانونی تعمیرات اور قبضہ ہٹانے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی بھی اس میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس مہم میں اکبرالدین اویسی کے مبینہ غیرقانونی تعمیرات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

ریونت ریڈی نے کہا کہ اگر اکبر الدین اویسی کانگریس کے ٹکٹ پر کوڈنگل سے الیکشن لڑتے ہیں تو ان کی جیت کو یقینی بنانا میری ذمہ داری ہوگی۔

اس سوال پر کہ کیا ہندوستان کو پی او کے لے لینا چاہئے تو اویسی نے کہا، اسے ضرور لینا چاہئے، اب تک وہاں پریشانی چل رہی ہے۔ ہم نے ان کی سیٹیں بھی رکھی ہیں، لیکن بی جے پی کو صرف انتخابات کے دوران پی او کے یاد آتا ہے۔

نونیت رانا پر پلٹ وارکرتے ہوئے اسدالدین اویسی نے کہا کہ مہاراشٹر سے آکر ایم پی چھوٹے چھوٹے بولتی ہیں۔ مرغی کا بچہ ہوں کہ 15 سیکنڈ چاہئے؟ ارے میں چھوڑے کو روک رکھا ہوں۔

حیدرآباد میں بی جے پی امیدوار مادھوی لتا کی تشہیر کے لیے آئی نونیت نے کہا کہ اکبر الدین اویسی کہتے ہیں کہ اگر پولیس 15 منٹ کے لیے پیچھے ہٹتی ہے تو ہم دکھائیں گے کہ ہم کیا کرسکتے ہیں۔ لیکن اس میں ہمیں صرف 15 سیکنڈ لگیں گے۔

حیدرآباد لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوارمادھوی لتا پرچہ نامزدگی داخل کرنے پہنچی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اویسی جیسے لیڈران نفرت پھیلانے کا کام کررہے ہیں۔

ترجمان فرحان کے مطابق جس طرح پانڈووں نے مہابھارت کی جنگ میں صرف پانچ گاؤں مانگے تھے، اسی طرح اویسی یوپی میں اسی میں سے صرف پانچ سیٹیں چاہتے ہیں۔ اگر اکھلیش یادو اس سے اتفاق کرتے ہیں تو ٹھیک ہے، ورنہ انہیں سبق سکھانے کے لیے اسد الدین اویسی حیدرآباد کے ساتھ یوپی کی ایک سیٹ سے بھی الیکشن لڑیں گے۔

اویسی نے کہا کہ 2015 سے میں کئی دانشوروں اور سیاسی لیڈروں سے میں گالیاں کھا رہا ہوں کیونکہ میں نے بہار میں مہا گٹھ بندھن کا ساتھ نہیں دیا تھا۔ تب بھی اور 2022 میں بھی میں نے کہا تھا کہ نتیش کمار بی جے پی میں واپس جائیں گے۔ یہ ان لوگوں کی سیاسی سمجھ کا واضح ثبوت ہے کہ یہ دانشور ہر بار غلط ثابت ہوئے۔