Bharat Express

Akbaruddin Owaisi

اس سوال پر کہ کیا ہندوستان کو پی او کے لے لینا چاہئے تو اویسی نے کہا، اسے ضرور لینا چاہئے، اب تک وہاں پریشانی چل رہی ہے۔ ہم نے ان کی سیٹیں بھی رکھی ہیں، لیکن بی جے پی کو صرف انتخابات کے دوران پی او کے یاد آتا ہے۔

نونیت رانا پر پلٹ وارکرتے ہوئے اسدالدین اویسی نے کہا کہ مہاراشٹر سے آکر ایم پی چھوٹے چھوٹے بولتی ہیں۔ مرغی کا بچہ ہوں کہ 15 سیکنڈ چاہئے؟ ارے میں چھوڑے کو روک رکھا ہوں۔

حیدرآباد میں بی جے پی امیدوار مادھوی لتا کی تشہیر کے لیے آئی نونیت نے کہا کہ اکبر الدین اویسی کہتے ہیں کہ اگر پولیس 15 منٹ کے لیے پیچھے ہٹتی ہے تو ہم دکھائیں گے کہ ہم کیا کرسکتے ہیں۔ لیکن اس میں ہمیں صرف 15 سیکنڈ لگیں گے۔

حیدرآباد لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوارمادھوی لتا پرچہ نامزدگی داخل کرنے پہنچی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اویسی جیسے لیڈران نفرت پھیلانے کا کام کررہے ہیں۔

ترجمان فرحان کے مطابق جس طرح پانڈووں نے مہابھارت کی جنگ میں صرف پانچ گاؤں مانگے تھے، اسی طرح اویسی یوپی میں اسی میں سے صرف پانچ سیٹیں چاہتے ہیں۔ اگر اکھلیش یادو اس سے اتفاق کرتے ہیں تو ٹھیک ہے، ورنہ انہیں سبق سکھانے کے لیے اسد الدین اویسی حیدرآباد کے ساتھ یوپی کی ایک سیٹ سے بھی الیکشن لڑیں گے۔

اویسی نے کہا کہ 2015 سے میں کئی دانشوروں اور سیاسی لیڈروں سے میں گالیاں کھا رہا ہوں کیونکہ میں نے بہار میں مہا گٹھ بندھن کا ساتھ نہیں دیا تھا۔ تب بھی اور 2022 میں بھی میں نے کہا تھا کہ نتیش کمار بی جے پی میں واپس جائیں گے۔ یہ ان لوگوں کی سیاسی سمجھ کا واضح ثبوت ہے کہ یہ دانشور ہر بار غلط ثابت ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس اسلام کے قلعے ہیں، اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ مدارس اور مساجد کو آباد رکھا جائے۔اس دوران انہوں نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت مساجد کوغیر آباد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔اویسی نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھیں۔

اے آئی ایم آئی ایم لیڈراکبرالدین اویسی کو ریاستی اسمبلی کا پروٹم اسپیکر نامزد کئے جانے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے نومنتخب اراکین اسمبلی کی حلف برداری تقریب کا بائیکاٹ کیا۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈراکبرالدین اویسی نے اس الیکشن میں چندریان گٹا سیٹ سے جیت درج کی ہے۔ اس سے پہلے بھی وہ یہاں سے دو بار یکطرفہ جیت درج کرچکے ہیں۔

آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رکن اسمبلی اکبرالدین اویسی کے خلاف انتخابی تشہیر کے دوران ایک پولیس انسپکٹر کو کھلے عام دھمکی دینے کے معاملے میں مقدمہ درج ہوا ہے۔