ریونت ریڈی اور اکبر الدین اویسی
تلنگانہ کی سیاست: تلنگانہ اسمبلی میں اس وقت دلچسپ بحث دیکھنے میں آئی جب چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی کے بھائی اکبر الدین اویسی کو نائب وزیراعلیٰ کے عہدے کی پیشکش کی۔ کانگریس لیڈر ریڈی نے کہا کہ میں آپ کو ڈپٹی چیف منسٹر بناؤں گا اور آپ کو اپنے پاس بٹھاؤں گا۔
دراصل اسمبلی میں پرانے شہر کی ترقی، میٹرو ٹرین کنیکٹیویٹی، امن و قانون کی صورتحال، وقف املاک اور الیکشن سے متعلق معاملات پر بحث چل رہی تھی۔ اس دوران سی ایم ریڈی نے کہا، ’’میرے دوست نے اپنے پرانے دوست کو 10 سال دیے ہیں، میں صرف چار سال مانگتا ہوں، پرانے شہر سے خدمات کو وسعت دینا میری ذمہ داری ہے، میں اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے بعد ہی ووٹ مانگوں گا۔‘‘
جب ریونت ریڈی نے اکبر الدین اویسی کو نائب وزیر اعلیٰ کی پیشکش کی
انہوں نے چندرائن گٹہ سے کانگریس امیدوار کی جیت کے لیے اکبر الدین اویسی سے حمایت مانگی۔ ایک چیز جس نے سب کی توجہ مبذول کرائی وہ یہ تھی کہ چندرائن گٹہ کی نمائندگی اکبر الدین اویسی کر رہے ہیں۔ ایوان میں کسی نے کہا، ’اگر کانگریس امیدوار چندرائن گٹہ سے جیت جاتا ہے تو اویسی کا کیا ہوگا؟‘
تو ریونت ریڈی نے کہا، ’’اگر اکبر الدین اویسی کانگریس کے ٹکٹ پر کوڈنگل سے الیکشن لڑتے ہیں تو ان کی جیت کو یقینی بنانا میری ذمہ داری ہوگی۔ یہی نہیں، میں انہیں نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے پاس بٹھاؤں گا۔‘‘
ریونت ریڈی نے کہا، ’’میرے دوست اکبر الدین اویسی کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر اکبر الدین اویسی کانگریس کے بی فارم پر الیکشن لڑتے ہیں تو میں ان کے لیے اپنی کوڈنگل سیٹ کی قربانی دوں گا۔ میں خود ان کا پرچہ نامزدگی داخل کروں گا اور ان کی بھاری جیت کو یقینی بناؤں گا۔‘‘ یہی نہیں، میں انہیں اپنے پاس بٹھاؤں گا اور ڈپٹی سی ایم بناؤں گا۔
اکبر الدین اویسی نے دیا یہ جواب
اس پیشکش کے جواب میں اویسی نے ہنستے ہوئے کہا کہ ان کا سیاسی سفر AIMIM سے شروع ہوا، AIMIM میں پروان چڑھا اور AIMIM میں ہی ختم ہو گا۔
بھارت ایکسپریس۔