Bharat Express

Aam Aadmi Party

اروند کیجریوال نے کہا کہ 'انہوں نے مجھے جھوٹے مقدمے میں جیل میں ڈالا، میں پانچ ماہ تک جیل میں رہا'۔ جیل سے سیدھا آپ پاس آ رہا ہوں۔ انہوں نے (بی جے پی) مجھے جیل میں توڑنے کی کوشش کی۔

دراصل، اروند کیجریوال نے منگل کو دہلی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ کیجریوال نے لیفٹیننٹ گورنر وی کے۔ سکسینہ کو اپنا استعفیٰ پیش کرنے کے بعد،نامزد وزیراعلیٰ آتشی نے منگل کو ہی نئی حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیا۔

عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال منگل کواستعفیٰ دینے کے بعد سرکاری رہائش گاہ کوخالی کریں گے۔ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے بتایا کہ کچھ ہفتوں میں وہ سرکاری رہائش گاہ خالی کردیں گے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیجریوال کی سیکورٹی سے متعلق تشویش ظاہرکی۔

یوگیندر یادو عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے بانی ارکان میں سے ایک ہیں۔ سال 2015 میں انہیں کافی تنازعات کے بعد پارٹی سے الگ ہونا پڑا اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن کے ساتھ مل کر انہوں نے سوراج ابھیان تنظیم شروع کی۔

راجیہ سبھا رکن سواتی مالیوال نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ آج دہلی کے لئے بہت مایوس کن  دن ہے۔ یہاں کا وزیراعلیٰ ایک ایسی خاتون کو بنایا گیا ہے، جن کی فیملی نے دہشت گرد افضل گرو کو پھانسی سے بچانے کی لڑائی لڑی۔

دہلی کی نئی وزیراعلیٰ آتشی نے وزیراعلیٰ کے طور پر نامزد کئے جانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ آج مجھے جتنی خوشی ہے، اس سے زیادہ افسوس ہے۔ مجھے کوئی وزیراعلیٰ بننے کی مبارکباد مت دینا۔ مالا نہیں پہنانا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیجریوال کے استعفیٰ سے پوری دہلی کے لوگوں کو تکلیف ہے۔ دہلی والے بی جے پی کی سازش سے ناراض ہیں۔

وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اتوار کو کہا کہ وہ دو دن بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے اور دہلی میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک وزیر اعلیٰ کے عہدے پر نہیں بیٹھیں گے جب تک لوگ انہیں ایمانداری کا سرٹیفکیٹ نہیں دیتے

یہ پوچھے جانے پر کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ کو استعفیٰ دینے کے لیے دو دن کی ضرورت کیوں  پیش آئی؟ دہلی کی وزیر آتشی نے کہا، "آج اتوار ہے، کل عید میلاد النبیﷺکی چھٹی ہے، اس لیے اگلے کام کا دن منگل کو ہے۔" .

بی جے پی لیڈر شہزاد پونا والا نے الزام لگایا کہ اروند کیجریوال اپنی اہلیہ سنیتا کیجریوال کو وزیر اعلیٰ بنانا چاہتے ہیں۔

جسٹس سوریہ کانت اوراجول بھوئیاں کی بینچ کے سامنے 5 ستمبرکواس معاملے میں لمبی بحث ہوئی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔