بھارت کے اس سابق صدر کی یاد میں منایا جاتا ہے عالمی یوم طلبہ، جانئے کیا ہے اس کا مقصد؟
آج پوری دنیا طلباء کا عالمی دن منا رہی ہے۔ طلباء کا عالمی دن ہر سال کسی نہ کسی خاص تھیم کے تحت منایا جاتا ہے۔ اس سال 2024 میں اس کا تھیم ’’طلبہ کے مستقبل کے لیے جامع تعلیم‘‘ ہے۔ جس کا مقصد طلباء کی ہمہ جہت ترقی پر زور دینا اور تعلیم کو صرف تعلیمی کامیابیوں تک محدود نہ رکھنا ہے، یہ دن 2010 سے منایا جا رہا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ دن خاص طور پر منایا جاتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کیوں منایا جاتا ہے؟
یہ دن کیوں منایا جاتا ہے؟
واضح رہے کہ آج ملک کے سابق صدر میزائل مین ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا یوم پیدائش ہے۔ ان کے اعزاز میں، کلام صاحب کا یوم پیدائش عالمی یوم طلبہ) ورلڈ اسٹوڈنٹس ڈے) کے طور پر منایا جاتا ہے۔ عالمی یوم طلبہ ’’ورلڈ اسٹوڈنٹس ڈے‘‘ ہر سال 15؍ اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ (یونائیٹڈ نیشنز، یو این) نے 2010ء میں 15؍اکتوبر کو عالمی یوم طلبہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ یہ دن ہندوستان میں عوام کا صدر کہلائے جانے والے ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام سے موسوم ہے۔ ڈاکٹر عبدالکلام 15؍ اکتوبر 1931 کو رامیشورم، تامل ناڈو میں پیدا ہوئے تھے۔
ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام 15 اکتوبر 1931 کو تامل ناڈو کے رامیشورم میں پیدا ہوئے تھے۔ اے پی جے عبدالکلام نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے مشہور سائنسدانوں میں سے ایک تھے۔ بھارت کو ایٹمی طاقت بنانے میں اے پی جے عبدالکلام کا بھی اہم کردار تھا۔ 21 جولائی 2002 کو انہیں ہندوستان کے 11ویں صدر کے طور پر نامزد کیا گیا۔ اے پی جے عبدالکلام کی زندگی جدوجہد سے بھری ہوئی تھی۔ لیکن انہوں نے تمام مشکلات پر قابو پا کر زندگی میں کئی بلندیاں حاصل کیں۔
اس دن کو منانے کا آغاز کب ہوا؟
یوم طلبہ منانے کیلئے ڈاکٹر عبدالکلام کے یوم پیدائش سے بہتر کوئی اور تاریخ نہیں ہوسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ2010 میں اس عظیم شخصیت کے اعزاز میں یو این نے ان کے یوم پیدائش کو ’’عالمی یوم طلبہ‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔
عبدالکلام کے 79ویں یوم پیدائش کو عالمی یوم طلبہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔ تب سے یہ دن ہر سال عالمی یوم طلبہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے اہم کردار، ان کی کامیابیوں اور طلباء کو دی گئی تحریک کو یاد کیا جاتا ہے۔ ان کا ماننا تھا کہ اساتذہ کسی بھی معاشرے کی تعمیر کے لیے اہم ہوتے ہیں کیونکہ وہ طلباء کو اپنے متعلقہ مضامین میں بہتر بنانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ کلام نے اپنی پوری زندگی تعلیم اور طلبہ کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کردی۔
اے پی جے عبدالکلام 2002 سے 2007 تک ملک کے 11 ویں صدر تھے اور اپنے دور میں وہ خاص طور پر طلباء اور نوجوانوں کے تئیں اپنے پیار اور تعلق کی وجہ سے سرخیوں میں رہے۔ ان کے دیے گئے الفاظ آج بھی طلبہ کے لیے رہنمائی کا کام کرتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس