Rahul Gandhi Case: کانگریس کے سابق صدر اور کیرلا کے وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کو گجرات کے سورت سیشن کورٹ نے 2 سال کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے ’مودی سرنیم‘ سے متعلق بیان پر راہل گاندھی کو ضمانت بھی دے دی ہے اور ان کی سزا کے عمل پر 30 دنوں تک کے لئے روک لگا دی تاکہ کانگریس لیڈر فیصلے کو چیلنج دے سکیں۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں مودی حکومت پر حملہ آور ہیں۔ کانگریس نے اس پورے معاملے پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے پارٹی کے لیڈران کے ساتھ اپنی رہائش گاہ پر جمعرات (23 مارچ) کو میٹنگ کی۔ کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا، ’جمعہ کے روز 11:30 بجے سے 12 بجے کے درمیان وجے چوک ہم لوگ جائیں گے۔ ہم نے صدر جمہوریہ سے ملنے کا وقت مانگا ہے۔ صبح 10 بجے اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ ہوگی۔ شام میں کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے ریاستی کانگریس کے صدور کے ساتھ میٹنگ کریں گے۔ پیر کے روز دہلی میں اور الگ الگ ریاستوں میں احتجاج ہوگا۔‘
مودی حکومت پر لگایا الزام
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا، ’مودی حکومت انتقام اور استحصال کی سیاست کر رہی ہے۔ ہم لوگ مودی حکومت سے سیدھا مقابلہ کریں گے۔ آج (جمعرات) کو تقریباً 2 گھنٹے میٹنگ چلی۔ اس میٹنگ میں تقریباً 50 اراکین پارلیمنٹ موجود رہے۔‘ انہوں نے کہا، ’’یہ صرف قانونی معاملہ نہیں ہے، یہ سنگین سیاسی موضوع ہے، جو جمہوریت سے وابستہ ہے۔ یہ مودی حکومت کی دھمکی، ڈرانے، استحصال کی سیاست کی بڑی مثال ہے۔ اسے ہم قانونی طریقے سے لڑیں گے۔ یہ ایک سیاسی مقابلہ بھی ہے، ہم اس سے نہیں ڈریں گے۔‘‘
وہیں، کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال نے کہا کہ راہل گاندھی اڈانی معاملے پر بول رہے ہیں، اس لئے حکومت راہل گاندھی کو خاموش کرانے کے لئے ہر ممکن راستہ تلاش رہی ہے، لیکن نہ تو راہل گاندھی خاموش ہوں گے اور نہ کانگریس پارٹی خاموش ہوگی۔
فیصلے کو چیلنج دینے کے لئے تیار
اس درمیان، ذرائع نے بتایا کہ پارٹی لیڈران نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ سورت کی عدالت کے فیصلے کو چیلنج دینے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اور اس پر اعلیٰ عدالت میں اپیل کی جائے تاکہ اس پر روک لگے۔ انہوں نے بتایا کہ اس حکم کو چیلنج دینے کی عرضی تیار کی جا رہی ہے اور اسے ضلع اور سیشن عدالت میں داخل کیا جائے گا۔